کلین چٹ کا تاثر خود نیب نے دیا تھا، شوکت یوسفزئی


اسلام آباد: وزیراطلاعات خیبر پختونخوا شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ تفتیش کرنا نیب کا حق ہے۔ مالم جبہ اراضی اسکینڈل محمود خان کے دور میں نہیں آیا۔ نیب وزیراعلیٰ کے پی کو جب چاہے بلا سکتا ہے۔

انہوں نے ہم نیوز کے پروگرام بڑی بات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ محمود خان کچھ وقت کے لیے کھیل کے وزیر رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ محمود خان دوبارہ نیب میں پیش ہونے کے لیے تیار ہیں۔ ہم اداروں کا احترام کرتے ہیں۔ کلین چٹ کا تاثر خود نیب نے دیا تھا۔

پروگرام میں موجود سابق صوبائی وزیر کے پی اور رہنما پاکستان پیپلز پارٹی ضیا اللہ آفریدی نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے پی نے خود کو کلین چٹ دی۔ انہوں نے کہا کہ محمود خان حکومت کے خاتمے تک وزیر کھیل و ثقافت رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کمپنی نے پوزیشن لی اور کہا کہ یہ زمین ہمیں مل گئی ہے۔ ہم نے اس کے مخالفت کی تھی۔ احتساب کمیشن نے بھی اس بات اٹھایا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ اراضی وک 15 کے بجائے 30 برس کے لیے ٹھیکے پر دے دیا گیا۔

برطانوی ائیر لائن کی دس برس بعد واپسی 

پروگرام میں موجود پاکستان تحریک انصاف کی رہنما شاندانہ گلزار کا کہنا تھا کہ چار ماہ سے ہماری حکومت بہت محنت کررہی ہےاسی لیے ہم اس بات کا کریڈڈ لے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا ہمیں پاکستان کا اچھا امیج بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم کسی سے جھوٹ نہیں بول سکتے اور وزیراعظم یہ ہی کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم دنیا کو درست تصویر دیکھا رہے ہیں کہ ہم اپنے مسائل سے آگاہ ہیں اور انہیں حل کرلیں گے۔

بوسٹن یونی ورسٹی کے پروفیسر عادل نجم نے کہا کہ یہ پہلا لیکن بہت اہم قدم ہے تاہم ابھی اعتماد کا سفر بہت طویل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تو بہت محنت کرنی ہے اور ابھی حکومت کے لیے بہت سے چلینجز ہیں اور انہیں عبور کرنا بہت مشکل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سب سے زیادہ توجہ اپنی ڈومیسٹک سیکیورٹی پر دینی ہوں گی کیونکہ طالبان اور امریکہ کے امن مذاکرات اگر ناکام ہوتے ہیں تو اس کا اثر پاکستان پر پڑے گا۔ اس وقت پاکستان کا امیج بہت خراب ہے اور اس میں کا بہت بڑا رول ہے۔

شہریار آفریدی کے آئس ڈرگ کے حوالے سے دیئے گئے بیان پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  آئس ڈرگ کے حوالے 75 فیصد کے اعداد و شمار شہریار آفریدی نے محاورے کے طور پر بولے ہوں گے۔

طالبان امریکہ مذاکرات 

صحافی سمیع یوسفزئی نے کہا کہ اس وقت پاکستان، امریکہ اور سب کی کوشش ہے کہ افغان طالبان کی ملاقات افغان حکومت سے کرائی جائے لیکن طالبان اس کے لیے تیار نہیں جبکہ یہ ملاقات بہت ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر طالبان پر زیادہ دباؤ ڈالا گیا تو صورتحال خراب بھی ہوسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ طالبان کو یہ آپشن بھی دیا گیا ہے کہ اگر انہیں افغان آئین پراعتراض ہے تو اس میں رودبدل ہوسکتا ہے اور یہ بھی کہا گیا تھا کہ حکومت میں طالبان کو 50 فیصد حصہ دیا جائے گا۔

پاکستان کا کردار اتنا ہی ہے کہ وہ طالبان کو مذاکرات کی ٹیبل تک لے آئے لیکن اب پاکستان کو دوست ممالک کی جانب سے دباؤ کا سامنا ہوسکتا ہے۔ سالوں بعد طالبان کو ایک اچھا موقع ملا ہے اگر یہ ضائع ہوگیا تو سب کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا۔


متعلقہ خبریں