مالم جبہ کیس محکموں کے درمیان جھگڑا ہے، عاطف خان



پشاور: خیبرپختونخوا کے سینئر وزیرعاطف خان نے بتایا ہے کہ مالم جبہ اراضی دو محکموں کا جھگڑا ہے پہلے یہ فیصلہ ہونا ضروری ہے کہ زمین کس کی ہے؟

نیب میں پیشی کے بعد عاطف خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سنیئروزیر ہونے کے ناطے ہر اجلاس میں پیش ہوتا رہا، میں وہی جواب دوں گا جس کا مجھ سے تعلق ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ مالم جبہ اراضی اجلاسوں میں پیش ہوتا رہا ہوں، یہ تو دو محکموں کے درمیان کا جھگڑا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے جو سوالنامہ دیا گیا اس میں رشتہ داری کا پوچھا گیا۔

عاطف خان کا کہنا  تھا کہ پہلے ہی واضح کیا تھا وزارت سنبھالنے پر ذاتی کاروبار نہیں کروں گا، نیب کو بتایا زمین کے معاملے پر انکوائری کرے۔

صوبائی وزیر نے بتایا مجھ سے پوچھا گیا ہے کہ مالم جبہ لیز حاصل کرنے والے کمپنی مالکان میرے رشتہ دار ہیں؟ میں نے بتایا کہ کنٹریکٹ 2014 میں ملا میں 2016 میں میٹنگ میں بیٹھا تھا میں کسی کو کاروبار سے کسی کو نہیں روک سکتا۔

عاطف خان کا کہنا تھا کہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران سو سے ذائد میٹنگز میں بیٹھا ہونگا، کوئی یہ بتا دے کہ میرے پریشر پر یہ ٹھیکہ دیا گیا ہے تو قصور وار ہوں، نہ میں نے کوئی دستخط کیا نہ کوئی پریشر ڈالا۔

انہوں نے بتایا کہ یہ زمین والی سوات نے حکومت پاکستان کو تحفہ میں دی، زمین پر دو ڈیپارٹمنٹ کے درمیان تنازعہ ہے، پہلے یہ فیصلہ ہونا ضروری ہے کہ زمین کس کی ہے؟

خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ محمود خان بھی مذکورہ کیس میں نیب میں پیش ہوئے تھے۔ پہلی پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا تھا کہ قومی احتساب بیورو نے انہیں کلین چٹ دے دی ہے۔ نیب نے وزیراعلیٰ کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ مالم جبہ کیس میں انھیں کسی قسم کی کلین چٹ نہیں دی گئی۔

نیب ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کا جے آئی ٹی کو دیا جانے والا بیان غیر تسلی بخش ہے، انھیں قانون کے مطابق کسی وقت بھی دوبارہ بلایا جا سکتا ہے۔

خیال رہےسوات کے علاقے مالم جبہ میں 275 ایکڑ سرکاری اراضی کو 2014 میں ریزورٹس کے لیے لیز پر دینے کی رپورٹس منظر عام پر آئیں تھیں جن میں بے قاعدگیوں اور اقربا پروری کا انکشاف ہوا تھا۔

مالم جبہ کی اراضی لیز پر دینے کے وقت محمود خان صوبائی وزیر سیاحت و کھیل تھے جبکہ محسن عزیز خیبرپختونخوا کے اسپورٹس بورڈ کے چئیرمین تھے۔اراضی کے لیز کا اشتہار 15 سال کے لیے دیا گیا تھا تاہم کنٹریکٹ حاصل کرنے کے بعد لیز کو 32 سال تک کے لیے بڑھادیا گیا تھا۔

سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک، وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان، سینیٹر محسن عزیز پہلے ہی نیب کے سامنے پیش ہوکر اپنے بیان جمع کرواچکے ہیں۔


متعلقہ خبریں