امریکی افواج کے شام سے انخلا کا فیصلہ

فوٹو: رائٹرز


واشنگٹں: امریکہ نے شام سے اپنی تمام افواج کے انخلا کا فیصلہ کرلیا ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق امریکی وزارت دفاع کے حکام نے بتایا ہے کہ امریکی افواج کا شام سے مکمل اور فوری انخلا کا منصوبہ زیر غور ہے۔

سی این این کے مطابق یہ فیصلہ سابقہ امریکی  پالیسی کا بالکل ’الٹ‘ ہے۔ امریکی صدر اس سے قبل بھی شام سے فوجیوں کے انخلا کا سگنل دے چکے ہیں۔

ایرانی نشریاتی ادارے ’سحر‘ نے مارچ 2018 میں خبر دی تھی کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ریاست ورجینیا کے شہر رچمونڈ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’فوجی اہلکار جلد اپنی سرزمین پر واپس پہنچ جائیں گے‘‘۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کی صبح سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر اپنے پیغام میں لکھا کہ آئی ایس آئی ایس کو شام میں شکست دے چکے ہیں۔

امریکی دفاعی مبصرین کے مطابق امریکی افواج صرف عراق میں اپنی موجودگی یقینی بنائے گی اور اس صلاحیت کی حامل ہوگی کہ بوقت ضرورت شام میں اسٹرائیک کرسکے۔

امریکی افواج کی عراق میں موجودگی کا ایک اور سبب یہ بھی ہوگا کہ وہ خطے میں امریکی مفادات کی نگہبانی کرنے کے ساتھ ساتھ ایران اور روس پر بھی نگاہ رکھ سکے۔

شام میں اس وقت امریکی افواج کے دو ہزار افسران و اہلکار موجود ہیں۔ ان امریکی افواج میں سے زیادہ تر خصوصی کارروائی پر مامورہیں۔

عالمی خبررساں ایجنسیوں کے مطابق امریکی افواج جو شام میں موجود ہیں وہ زیادہ تر کرد اورعرب ملیشیاؤں کے اتحاد کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں۔ اس کو سیرئن ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) کے نام سے پکارا جاتا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس سے قبل بھی اس خواہش کا اظہار کرچکے ہیں کہ جس قدر جلد ممکن ہوا، شام سے امریکی افواج کو واپس بلایا جائے گا۔

عالمی خبررساں ایجنسیوں کے مطابق فی الحال یہ نہیں معلوم کہ امریکی افواج کا انخلا کب تک ہوگا؟ اور یہ کہ اس حوالے سے کیا نظام الاوقات ترتیب دیا گیا ہے؟

امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی بریفنگ کے دوران جب ترجمان ہیدر نوئرٹ سے سوال کیا گیا کہ صدر نے شام سے فوج واپس بلانے کا اعلان کیا ہے تو فوجی کب وطن واپس پہنچیں گے؟ نوئرٹ نے صدر کے اعلان سے لاعلمی کا اظہار کردیا۔

عالمی خبررساں اداروں کے مطابق امریکی افواج کے انخلا سے قبل اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ داعش وہاں پھر سر نہ اٹھا سکے اور اس مقصد کے لیے بڑے پیمانے پر نوجوانوں اورمقامیوں کی تربیت کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔

کئی ممالک میں امریکی فوجی تعینات ہیں اور عرصے سے انہیں ان کے متعین مقاصد کے حصول میں ناکام قرار دیا جارہا ہے ۔ اس حوالے سے امریکی افواج کو ان ممالک سے وطن واپس بلانے کا مطالبہ خود امریکی عوام کرتے آرہے ہیں۔


متعلقہ خبریں