آج کل ن لیگ اور پی پی پی کے سر اور تال مل رہے ہیں، عامر ضیاء


اسلام آباد: ہم نیوز کے پروگرام ’ایجنڈا پاکستان‘ کے میزبان عامر ضیاء نے کہا ہے کہ کچھ عرصے سے نون لیگ اور پاکستان پیپلزپارٹی میں لے، تال اور سر مل رہی ہے، اگر ان کے صف اول کے قائدین گرفتار ہوئے تو دونوں مل کر سڑکوں پر بھی آ سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ احتساب کے عمل کی وجہ سے نواز شریف، شہباز شریف اور آصف علی زرداری اپنی اپنی سیاسی بقا کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

پروگرام میں شریک سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ نون لیگ اور پی پی پی اگر آپس میں مل گئیں تو عمران خان کے بیانیے کو تقویت ملے گی لیکن پارلیمنٹ میں یہ مل کر حکومت کے لیے خطرہ پیدا کر سکتے ہیں، تاہم جب تک حکومتی جماعت میں ناراضی پیدا نہیں ہو گی اس وقت تک حزب اختلاف کی پارلیمنٹ میں کامیابی کا امکان نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں جماعتیں فوری طور پر سڑکوں پر تحریک نہیں چلا سکتیں کیونکہ تحریکیں اس وقت چلتی ہیں جب چولہے ٹھنڈے رہتے ہیں۔ اگر پی ٹی آئی کی حکومت اگلے چھ ماہ میں معاشری بہتری نہ لا سکی تو عوام حزب اختلاف کی بات سنیں گے اور سڑکوں پر بھی آئیں گے۔

سہیل وڑائچ نے کہا کہ حکومت کو پہلی ترجیح معیشت کو اور دوسری ترجیح بدعنوانی کے خلاف مہم کو دینی چاہیئے، اس وقت معاملہ الٹ ہے جس کی وجہ سے معیشت کا پہیہ رکنے لگا ہے۔

پنجاب حکومت کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پنجاب میں طاقت کے چار مراکز ہیں، ان میں ایک گورنر پنجاب چوہدری سرور، دوسرے عثمان بزدار، تیسرے اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہی اور چوتھے سینئر وزیر عبد العلیم خان ہیں۔ اس کی وجہ سے بیوروکریسی میں تعیناتی اور تبادلوں میں مسائل پیش آ رہے ہیں۔ عثمان بزدار اپنی شرافت کی وجہ سے مختلف لابیوں کے سامنے جھک جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نون لیگ کو اداروں کے ساتھ اپنی ساکھ ٹھیک کرنی چاہیئے ورنہ یہ جماعت تنہائی کا شکار رہے گی۔ بظاہر یوں لگتا ہے کہ اگلے چھ ماہ تک ان کے لیے کوئی آسانی نہیں ہو پائے گی۔ سیاسی جماعتوں اور اداروں کے درمیان لڑائی سے ریاست کو نقصان ہوتا ہے۔

پروگرام میں شامل تجزیہ کار منظور شیخ نے کہا کہ پاکستان میں موجود سیاسی تقسیم کی وجہ سے تمام جماعتیں دباؤ میں ہیں، آصف زرداری اور پاکستان پیپلزپارٹی کے دیگر رہنماؤں کے لیے جیل جانا کوئی نئی بات نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو یا بینظیر بھٹو کے دور کے کارکن اب موجود نہیں ہیں، آصف زرداری کے آنے کے بعد نئے لوگ اس جماعت میں آئے ہیں جو احتجاجی تحریک نہیں چلا سکتے۔ سندھ میں ایک سو ارب روپیہ بدعنوانی کی نذر ہوا ہے۔ تمام سندھی میڈیا میں یہ تاثر موجود ہے کہ جہاں بھی بدعنوانی ہوتی ہے اس کی کڑیاں آصف زرداری سے جا ملتی ہیں۔

ایجنڈا پاکستان کے تیسرے مہمان اور سینیئر تجزیہ کار ڈاکٹر ایوب شیخ کا کہنا تھا کہ احتساب شفاف ہونا چاہیئے، اس میں کسی کو نشانہ بنانے کا تاثر نہیں ملنا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کو فیصلہ کرنا چاہیئے کہ کس طرح جماعت کو جمہوری انداز میں چلایا جائے۔

نامور ماہر قانون راجہ عامر عباس کا کہنا تھا کہ ماضی میں ن لیگ اور پی پی پی ایک دوسرے کی بدعنوانی پر پردہ ڈالتی تھیں جس کی وجہ سے لوگوں کو سزائیں نہیں ہوئیں، موجودہ حکومت نے نیب کو آزادانہ کام کرنے دیا ہے جس کی وجہ سے احتساب کا عمل جاری ہے

انہوں نے کہا کہ لوگوں نے احتساب کے حق میں ووٹ دیا ہے، اس عمل میں رکاوٹ ڈالی گئی تو لوگوں میں بھی مایوسی پھیلے گی اور معیشت بھی ترقی نہیں کر پائے گی.


متعلقہ خبریں