اشرف غنی نے طالبان مخالفین کو وزرائے داخلہ و دفاع مقرر کردیا


کابل: افغان صدر اشرف غنی نے امراللہ صالح کو وزیر داخلہ اور اسد اللہ خالد کو وزیردفاع مقرر کر دیا ہے۔ طالبان مخالف کی شہرت رکھنے والے دونوں سابق افسران کی اہم مناصب پرتقرری نے خطے کے اہم سفارتی، سیاسی اور عسکری حلقوں میں ہلچل سی مچادی ہے۔

افغان صدر نے ان تقرریوں کا اعلان ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب طالبان کے ساتھ امریکہ کے مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔ عالمی سیاسی مبصرین کے مطابق نئی تقرریوں سے عین ممکن ہے کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے حالیہ امریکی کوششوں کو نقصان پہنچے۔

امراللہ صالح اور اسد اللہ خالد ماضی میں افغانستان کی انٹیلی جنس ادارے کے سربراہ رہ چکے ہیں۔ عالمی سطح پر انہیں پاکستان مخالف بھی تصور کیا جاتا ہے۔ وہ ماضی میں پڑوسی ملک پر متعدد الزامات بھی عائد کرتے رہے ہیں۔

افغانستان کے آئین و قانون کے مطابق وزیردفاع اور وزیرداخلہ کی تقرریوں کی منظوری افغان پارلیمنٹ سے لازمی لینا ہوتی ہے۔

عالمی ذرائع ابلاغ کی جانب سے تسلسل کے ساتھ اس بات کے اشارے دیے جاتے رہے ہیں کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغانستان سے آدھے امریکی فوجیوں کو نکالنے کے اعلان سے موجودہ افغان حکومت زیادہ خوش نہیں ہے۔

امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان سے نصف امریکی افواج کے انخلا کا اعلان گذشتہ ہفتہ ابوظہبی میں ہونے والے تین روزہ مذاکرات کے بعد کیا تھا۔

طالبان نے کابل حکومت کے وفد کے ساتھ ملاقات سے انکار کردیا تھا جس پر افغان حکومت شدید برہم ہوئی تھی۔


متعلقہ خبریں