نواز شریف، زرداری دونوں بے نقاب ہوچکے، فواد چوہدری



اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ نواز کے قائد نوازشریف کو فلیگ شپ میں ٹیکنیکل بنیادوں پر چھوڑا گیا، جب تک حسن نواز گرفتار نہیں  ہوں گے اور عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوں گے اس پر آگے کارروائی نہیں ہو سکتی۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے جائیدادیں خریدی اور بچوں کے نام منتقل کردی، بچے اتنے نالائق نکلے کے والد کے دفاع پر نہیں آئے۔ ٹھگز آف پاکستان العزیزہ والے ہیں ٹھگ آف پاکستان 2 اومنی والے ہیں۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو بارہا اس کیس میں اپنی صفائی کا موقع ملا مگر ایک بھی جگہ وہ اپنی منی ٹریل کو ثابت نہیں کر سکے۔ میاں نواز شریف کے نوکروں کے اکاؤنٹس میں بھی اربوں روپے رکھے گئے جس کا ایک، ایک دستاویزاتی ثبوت موجود ہے، حسین نواز وہاں بیٹھ کر رقم  پاکستان بھیجتے تھے۔

انہوں نے کہا یہ سب ملیں کاغذوں پر موجود تھیں ان کا کوئی کاروبار نہیں ہو رہا تھا پاکستان میں کمیشن لیا جاتا ااور یہ پیسے باہر جاتے تھے اور وہاں سے پھر پاکستان لائے جاتے تھے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان نے عدالت میں تمام رسیدیں دکھائیں، انہوں نے عدالت کو بتایا کہ کیسے انہوں نے کرکٹ کھیل کر پیسے کمائے اور فلیٹ خریدا اور اس کو بیچ کر تمام پیسے پاکستان لائے اور عدالت میں ثابت کیا۔

اومنی کیس میں باپ نے بیٹے کی سیاست تباہ کرنے کیلئے جائیداد اس کے نام کروائی، انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو مختلف فورم پر صفائی پیش کرنے کا موقع دیا گیا لیکن وہ ایک جگہ بھی اپنے پیسے کو جائز ثابت نہیں کرسکے، ان کوبہت موقع ملا لیکن وہ یہ بتا نہیں سکے کہ پیسے کہاں سے آئے؟

انہوں نے کہا کہ نوازشریف کہتے ہیں کہ بیٹوں پر پاکستان کا قانون لاگو نہیں ہوتا، نوازشریف نے اپنے بچوں کو باہر رکھا وہاں کمیشن طے کرتے تھے اور جس سے کچھ پیسے پاکستان میں آجاتے تھے اور باقی کی یہ وہاں جائیداد بھی خرید لیتے تھے جبکہ حسن نواز کہتے ہیں کہ وہ پیسا باہر سے بھیج رہے ہیں، یہ ساری ملیں اورکمپنیاں کاغدوں پر تھیں، ان کا کوئی کاروبار نہیں تھا، ماضی میں قانون بنایا گیا کہ باہر سے پیسے بھیجنے والے سے ذرائع پوچھے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نہ وزیر تھے اورنہ وزیر اعظم رہے، پھربھی ان سے 40 سال کا حساب مانگا گیا۔

انہوں نے کہا کہ احتساب عدالت نے تاریخی فیصلہ دیا ہے،دنیا کہ کرپٹ لوگوں میں نواز شریف بھی شامل ہیں، نواز شریف کا دفاع کرنیوالوں کوشرم آنی چاہئے ۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ اومنی کیس سے متعلق شواہد آنے کے بعد ہم خود پریشان ہو گئے ہیں، جے ائی ٹی رپورٹ بتاتی ہے کہ ہم کیوں گرے لسٹ میں ہیں۔ انہوں نے اس ملک کو باندی بنایا ہوا تھا، اس رپورٹ میں اس طرف نشاندہی کی گئی ہے کہ سندھ میں زرداری سسٹم ہے کہ کیسے وہاں لوٹ مار کی جاتی ہے اور کیسے لوٹ مار کے لئے پورا بینک بنا دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ نو ارب روپے جعلی اکاؤنٹس سے ملے، اس کیس میں ستمبر میں جے آئی ٹی بنائی گی جس میں تمام اداروں کے لوگ لیے گئے اور یہ کمیٹی تین مہینوں کے لیے بنائی گئی تھی اس کمیٹی نے گیارہ ہزار اکاؤنٹس پر کام کیا گیا تب پتا چلا کہ اس کے پیچھے کون ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس بک منی لانڈرنگ کی گئی، ناجائز طریقے سے پیسہ کمایا گیا، پیسہ صاف طریقے سے کمائے گئے پیسے میں شامل کر کے منی لانڈرنگ کو چھپانے کی کوشش کی گئی۔

شہزاد اکبر نے جے آئی ٹی رپورٹ میں مشتاق نامی شخص کا تذکرہ بھی کیا۔ انہوں نے بتایا کہ مشتاق وہ شخص ہے جو ایان علی کو ایئر پورٹ چھوڑنے اور لینے جاتا تھا، جب آصف زرداری صدر تھے تو یہ 100 سے زائد دوروں پر گیا، اسے پہلے گریڈ 12 میں اسٹینوگرافر بھرتی کیا گیا اور پھر ترقی دے کر نجی سیکرٹری کردیا گیا۔

انہوں نے جے آئی ٹی رپورٹ کے بارے میں مزید بتایا کہ جے آئی ٹی نے 924 افراد کے 11 ہزار 500 اکاﺅنٹس کی جانچ پڑتال کی۔ اومنی گروپ کے بینک اکاﺅنٹس سے 22 اعشاریہ 72 بلین روپے کی ٹرانزیکشن ہوئی۔ 7 اعشاریہ 69 ارب روپے کی سبسڈی اومنی گروپ کو گئی۔

زرداری کے پلاٹ کو راتوں رات کمرشلائز کرکے اس کی قیمت بڑھائی گئی۔ تمام سرکاری ٹھیکیدار جعلی اکاﺅنٹس میں پیسے جمع کراتے تھے۔ اومنی گروپ نے سندھ بینک اور نیشنل بینک سے جعلی کمپنیوں کے نام پر قرضے لیے۔ 54 ارب روپے کا قرضہ اثاثوں کی زائد مالیت ظاہر کرکے اومنی گروپ نے قرضہ لیا۔

وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ سندھ میں تمام کنٹریکٹر نے کمیشن جعلی اکاؤنٹس  میں بھیجا گیا جس کے نام عدالت میں بھجوا دیے گئے ہیں۔ اومنی گروپ کو 54 ارب کا قرضہ دیا گیا۔ زرداری ہاؤس اور بلاول ہاؤس کے لیے رقوم جعلی اکاؤنٹس سے دی گئی۔

شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ ایک لاکھ روپے کا کیک منگوایا گیا جس کی ادائیگی جعلی اکاﺅنٹس سے کی گئی۔ بلاول کیلئے 27 بکروں کی قربانی ، ٹرک اور بلٹ پروف گاڑیوں کے پیسے بھی جعلی اکاﺅنٹس سے ادا کیے گئے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ رپورٹ نشاندہی کرتی ہے کہ کس طرح ہنڈی کے ذریعے پیسے باہر بھیجے گئے۔ان کے وکیل فاروق ایچ نائیک کے نام پر بھی جعلی اکاؤنٹس نکل آئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ کا بھی بہت اہم کردار ہے ایسے ہی تو نہیں وزیر اعلیٰ بنا دیا گیا۔

 


متعلقہ خبریں