سابق وزیر اعظم نواز شریف کو کوٹ لکھپت جیل منتقل کر دیا گیا


لاہور: العزیزیہ ریفرنس میں سات سال کی سزا پانے والے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو اڈیالہ جیل سے کوٹ لکھپت جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔

آج صبح نواز شریف کو خصوصی اسکواڈ کی نگرانی میں اڈیالہ جیل راولپندی سے بینظیر ائیرپورٹ روانہ کیا گیا جہاں سے انہیں خصوصی طیارے براوو350 کے ذریعے لاہور پہنچایا۔ جہاں سے سخت سیکیورٹی میں کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا۔

نواز شریف کو قومی احتساب بیورو (نیب) کی ٹیم لاہور لے کر پہنچی۔

نواز شریف کو کوٹ لکھپت جیل منتقلی کے دوران سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے جبکہ جیل کے باہر اور اندر بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔

مسلم لیگ نون کے کارکنان کی بڑی تعداد کوٹ لکھپت جیل کے باہر موجود تھی۔

جیل ذرائع کے مطابق جیل میں نواز شریف کو بی کلاس دی گئی ہے۔

رات اڈیالہ جیل میں

اس  سے قبل نواز شریف نے سزا کی پہلی رات اڈیالہ میں گزاری، انہوں نے آج صبح کا آغاز فجر کی نماز سے کیا اور ناشتے میں چائے کے ساتھ رس کھائے۔

سابق وزیر اعظم کی 69سالگرہ کے موقع پر اڈیالہ جیل انتظامیہ نے نوازشریف کو سالگرہ کی مبارکباد بھی دی۔ لیگی کارکنان نے جیل کے باہر ان کی سالگرہ کا کیک کاٹا اور انہیں مبارکبار دی۔

انتظامیہ کے مطابق نواز شریف کو آج پی آئی اے کی پرواز پی کے 651 سے لاہور منتقل کیا جا رہا ہے، سابق وزیر اعظم نواز شریف نیب حکام کی نگرانی میں کچھ ہی دیر میں لاہورروانہ کیا جا رہا ہے۔

نواز شریف کو اڈیالہ سے کوٹ لکھپت جیل منتقل کرنے کے لیے خصوصی اسکواڈ ان کے ساتھ رہے گا۔

نواز شریف کی منتقلی کے لیے سیکیورٹی اسٹاف، جیمر گاڑی اور بکتر بند گاڑی اڈیالہ جیل پہنچا دی گئی ہیں جبکہ اڈیالہ کے باہر پولیس کی مزید نفری تعینات کردی گئی ہے۔

العزیزیہ میں سات سال قید

یاد رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کو گزشتہ روز محفوظ فیصلے پر العزیزیہ ریفرنس میں سات سال قید  اور جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں بری کردیا گیا تھا۔

سابق وزیراعظم پر العزیزیہ ریفرنس میں قید کے علاوہ  تقریباََ ایک ارب 50 کروڑ روپے کا جرمانہ اور جائیداد کو بھی ضبط کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

فیصلے کے بعد نواز شریف کی جانب سے عدالت میں درخواست دائر کی گئی کہ انہیں اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا جائے کیونکہ ان کے ڈاکٹر اور خاندان والے لاہور میں رہتے ہیں۔ عدالت نے فیصلہ محفوظ کرنے کے کچھ ہی دیر بعد سنایا اور سابق  وزیراعظم  کی درخواست منظور کر لی۔


متعلقہ خبریں