آئی ایم ایف قرض: پاکستان بجلی کی قیمتوں میں اضافے کیلئے تیار


اسلام آباد: پاکستان اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف) کے درمیان بیل آؤٹ پیکج کیلئے چار میں سے دو بڑے مطالبات پر اتفاق ہو گیا ہے اور پاکستان کو اب آئی ایم ایف کے جواب کا انتظار ہے۔

ذرائع نے خبر دی ہے کہ آئی ایم ایف نے روپے کی قدر کے تعین کے لیے پاکستانی موقف پر اتفاق کرلیا ہے اور اب روپے کی قدر کنٹرول کرنے کی پاکستان کی پالیسی جاری رہے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے لیے آئی ایم ایف کا مطالبہ تسلیم کر لیا ہے تاہم ریونیو وصولیوں کے ہدف کے بارے میں پاکستان نے آئی ایم کا مطالبہ تسلیم نہیں کیا۔

بیل آؤٹ پیکج کیلئے مذاکرات کے درمیان آئی ایم ایف حکام کا مطالبہ تھا کہ پاکستان رواں مالی سال ٹیکس وصولیوں کا ہدف 4700 ارب روپےتک لے جائے لیکن پاکستان نے مؤقف اپنایا کہ رواں مالی سال کے لیے ٹیکس وصولیوں کا ہدف 4400 ارب سے نہیں بڑھایا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف حکام نے مطالبہ کیا کہ بینکوں کے قرضوں پر شرح سود 13 فیصد تک بڑھائی جائے لیکن پاکستان مؤقف اپنایا کہ قرضوں پر شرح سود میں اضافہ نہیں کیا جا سکتا کیوں کہ ایسے اقدامات پاکستانی معیشت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہوں گے۔

یاد رہے کہ آئی ایم ایف وفد کا جنوری کے پہلے ہفتے میں پاکستان کا دورہ متوقع ہے اگر آئی ایم ایف وفد پاکستان نہ آیا تو ویڈیو کانفرنس پر مذاکرات ہو سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ حکومت پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان نومبر 2018 میں  بیل آؤٹ پیکج کیلئے مذاکرات ہوئے تھے۔ آئی ایم ایف نے پاکستان کو قرض دینے کے لیے سخت شرائط پیش کی تھیں جن میں بجلی کی قیمت میں 20 فیصد اضافے کی شرط بھی شامل تھی۔

آئی ایم ایف نے سی پیک کے لیے چین سے لیے گئے قرض کی تفصیلات بھی طلب کی تھیں۔ عالمی مالیاتی فنڈ نے ٹیکس دہندگان کا ہر سال آڈٹ کرنے، ہر سال ریونیو شاٹ فال پورا کرنے اور ٹیکس وصولی کا ہدف 47 ارب مقرر کرنے کی شرط عائد کی تھیں۔


متعلقہ خبریں