کے پی میں کرپشن کی روک تھام کے لیے بنایا گیا احتساب کمیشن مکمل طور پر ختم

کے پی میں کرپشن کی روک تھام کے لیے بنایا بنایا گیا احتساب کمیشن مکمل طور پر ختم | urduhumnews.wpengine.com

فائل فوٹو


پشاور: خیبر پختونخوا اسمبلی نے احتساب کمیشن ایکٹ واپس لینے کیلئے پیش کیا گیا بل کثرت رائے سے منظور کرلیا ہے۔ گزشتہ ماہ خیبرپختونخوا کابینہ نے احتساب کمیشن کو ختم کرنے کی منظوری دی تھی۔

خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں تنسیخ ایکٹ بل صوبائی وزیر قانون سلطان محمد کی جانب سے پیش کیا گیا۔ بل میں کنٹریکٹ ملازمین کو نوکری سے برخاست جبکہ مستقل ملازمین کو گولڈن شیک ہینڈ یا سرپلس پول حاصل کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔

اپوزیشن نے گولڈن ہینڈ شیک پر اعتراض اٹھایا تاہم  بل بھاری اکثریت سے ایوان میں منظور کرلیا گیا ہے۔ احتساب کمیشن کے تمام اثاثے اور انکوائریز بھی محکمہ اینٹی کرپشن کے حوالے کی جائیں گے۔

2014 میں خیبرپختونخوا کی حکومت نے ایک ایکٹ کے تحت احتساب کمیشن بنایا تھا جس کا مقصد سرکاری محکموں سے کرپشن کا خاتمہ تھا۔ مذکورہ کمیشن  2015 تک فعال رہا تاہم بعد ازاں اس وقت کے ڈائریکٹر جنرل احتساب کمیشن جنرل ریٹائرڈ حامد خان نامعلوم وجوہات کی بنا پر مستعفی ہو گئے اور دو سال تک یہ عہدہ خالی رہا۔

 کمیشن میں افسران اور احتساب کمشنرز کے درمیان اختلافات کی خبریں بھی میڈیا کی زینت بنتی رہی ہیں۔ سرکاری محکموں میں کرپشن کیخلاف کارروائیوں میں محکمہ نے حکومت کےاپنے ہی وزیر معدنیات کو گرفتار کیا تھا۔

مذکورہ کمیشن نے اب تک کرپشن کے الزام میں کسی کو سزا نہیں دلوائی اور کمیشن کے قیام سے اختتام تک پانچ سالوں میں اب تک 80 کروڑ کے اخراجات تنخواہوں اور دیگر کی مد میں خرچ ہوئے ہیں۔

نو منتخب صوبائی حکومت نے گزشتہ ماہ کابینہ کے اجلاس میں احتساب کمیشن کو ختم کرنے کی منظوری دی تھی۔ کابینہ نے زیر التوا انکوائریاں اور کیسز کو نیب کے حوالے کرنے کیلئے محکمہ قانون کو طریقہ کار وضع کرنے کی ہدایت کی تھی۔ اجلاس میں محکمہ اینٹی کرپشن اسیبلشمنٹ کو برقراررکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔


متعلقہ خبریں