ایم کیو ایم اپنی جگہ موجود ہے، عامر خان


اسلام آباد: تجزیہ نگار عامر ضیاء نے کہا ہے کہ ایم کیوایم آج بھی کراچی کی سیاست میں ایک اہمیت رکھتی ہے۔ کیا وجہ ہے کہ جب بھی کراچی میں امن وامان کی بات ہوتی ہے تو ہم سیکیورٹی کو صرف رینجرز اور پولیس کے درمیان ہی کیوں دیکھتے ہیں۔

ہم نیوز کے پروگرام ایجنڈا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے رہنما ایم کیو ایک عامر خان نے کہا کہ ایم کیو ایم تقسیم تو نہیں ہے اور اپنی جگہ موجود ہے۔ جو لوگ الگ ہوئے وہ افراد ہیں جبکہ ایم کیو ایم ابھی بھی موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کی اب بھی اپنی جگہ اہمیت موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ تمام لوگ آپس میں مشاورت کریں اور آپس میں بات کریں۔ اس وقت بھی پی ایس پی یا ایم کیو ایم کے کسی کارکن کو کوئی خراش تک نہیں آئی ہے ۔ ہمارے اختلافات سیاسی ہیں۔

سب مل کر کام کریں اور ہم بھی یہی چاہتے ہیں، عامر خان

ایم کیو ایم کے اتحاد کے حوالے سے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام کی خواہش ہوتی ہے کہ سب مل کر کام کریں اور ہم بھی یہی چاہتے ہیں۔ سب آجائیں اور مل کر کام کریں لیکن اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ ایم کیو ایم کو ہٹا کر کوئی نیا پلیٹ فارم تشکیل دیا جائے تو یہ قابل قبول نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کراچی میں امن قائم کرنا ہے تو اس شہر کو اپنا قبول کرنا ہوگا اور سب کو مل کر کوشش کرنی ہوگی۔

علی رضا عابدی کی ہلاکت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ علی رضا عابدی کے قتل سے 15 دن قبل ہی حکومت کو خط لکھا گیا تھا جس میں سیکیورٹی کے لیے درخواست کی گئی لیکن افسوس کے اس پر عمل درآمد نہیں ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ طاقت کے زور پر عوام کو دبایا نہیں جاسکتا۔

عامر خان نے کہا کہ اگر ہر کوشش کرنے کے باوجود ہمارے مسائل حل نہ ہوئے تو ہم صوبے کی جانب جانے پر مجبور ہوں گے۔ کراچی ملک کو 70 فیصد بجٹ دیتا ہے۔ ایم کیو ایم صرف مہاجروں کی جماعت نہیں۔

پروگرام کے میزبان عامر ضیاء کا کہنا تھا کہ یہ بات بالکل درست ہے کہ کراچی ملک کو 70 فیصد بجٹ دیتا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کراچی کے مسائل اور سیکیورٹی کی صورتحال پر کیوں توجہ نہیں دی جاتی۔ انہوں نے کہا کہ جب کوئی واقعہ ہوجاتا ہے تو آخر اقدامات صرف بیانات تک محدود کیوں رہتے ہیں۔

 کراچی جیسے شہر کے لیے ایک وزیر داخلہ ہونا چاہیے، شرف الدین میمن

پروگرام میں موجود سابق سربراہ سی پی ایل سی شرف الدین میمن نے کہا کہ عملی طور پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی جیسے شہر کے لیے ایک وزیر داخلہ ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اصلاحات کی ضرورت ہے اور پولیس پر چیک اینڈ بیلنس رکھنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس دور میں ٹیکنالوجی کے بنا آپ نہیں چل سکتے اس وقت سیکیورٹی کیمروں کو درست طریقے سے ہر جگہ کام کرنا چاہیے تاکہ مجرموں کو پکڑنے میں آسانی ہو۔

سابق سربراہ سی پی ایل سی نے کہا کہ عوام کو سیکیورٹی دینا حکومت کی ذمےداری ہے۔ اگر حکومت ایسا نہیں کرتی تو پھر حکومت کہاں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیف سٹی منصوبے کے تحت دس ہزار سے زائد کیمرے تنصیب کیے جانے ہیں۔ اس پر جلد سے جلد عمل درآمد ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں وفاق اور صوبوں میں تصادم نہیں ہونا چاہیے۔

کراچی میں پولیس کی نفری بہت کم ہے، شوکت سلیمان

نائب سربراہ سی پی ایل سی شوکت سلیمان کا کہنا تھا کہ اس وقت کراچی میں پولیس کی نفری بہت کم ہے جس میں اضافے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب پولیس میں پرچی سسٹم ختم ہوا ہے اور اگر اس کے بنا بھرتیاں چلتی رہیں اور میرٹ پر بھرتیاں ہوئیں تو جلد قابل نفری مل جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام کو چاہیے کہ اگر آپ اپنے گھر میں کیمرے لگاتے ہیں تو دو کیمرے اپنی پارکنگ اور باہر کے حصے میں بھی تنصیب کریں۔


متعلقہ خبریں