علی رضا عابدی قتل کیس، سیکیورٹی کمپنی کو شوکاز نوٹس جاری

فوٹو: فائل


کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما اور سابق رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی قتل کیس میں محکمہ داخلہ سندھ نے مارشل سیکیورٹی کمپنی کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے۔

محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ سابق رہنما ایم کیو ایم پر حملے کے وقت سیکیورٹی کمپنی کا گارڈ گھرپرتعینات تھا تاہم سیکیورٹی گارڈ کا کام علی رضا عابدی کی جان بچانا تھا لیکن حملے کے وقت وہ ہتھارنہیں چلا پایا۔

نوٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شواہد کے مطابق سیکیورٹی گارڈ غیرتربیت یافتہ تھا۔ گارڈ کے پاس موجود اسلحہ بھی ناکارہ تھا۔

جاری کردہ نوٹس میں محکمہ داخلہ کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ سات روز کے اندر شوکاز نوٹس کا جواب دیا جائے۔ جواب نہ دینے پر کمپنی آرڈیننس 2000 کے تحت لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا۔

تفتشی حکام کے مطابق کچھ مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے لیکن علی رضا عابدی پر فائرنگ کرنے والے ملزموں تک ابھی تک نہیں پہنچا جا سکا ہے۔

ہفتے کی شام صدر مملکت عارف علوی نے مقتول علی رضا عابدی کی رہائش گاہ پر جا کران کے اہلخانہ بشمول علی رضا عابدی کے والد اخلاق عابدی سے ملاقات کی۔ انہوں نے علی رضا عابدی کی المناک موت پرافسوس کا اظہار کیا اور سوگواروں سے تعزیت کرتے ہوئے ایصال ثواب کے لیے دعا بھی کی۔

پولیس حکام کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے مختلف رہنماؤں کو 49 پولیس گارڈز فراہم کر دیے گئے ہیں۔ متحدہ رہنما ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، فیصل سبزواری اور خواجہ اظہار کو پولیس موبائل فراہم کی جا چکی ہے جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کے مزید رہنماؤں کو چند روز میں سیکورٹی دے دی جائے گی۔


متعلقہ خبریں