عمران فاروق قتل کیس، انسداد دہشتگردی عدالت کافیصلہ چیلنج

فوٹو: فائل


اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے) نے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں انسداد دہشتگردی کی عدالت کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔

ایف آئی اے نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی ہے کہ مزید شواہد کے حصول کے لیے برطانیہ سے رابطے میں ہیں۔

ایف آئی اے نے استدعا کی ہے کہ قانونی تقاضے پورے کرنے کے لیے استغاثہ کو بھرپور کیس پیش کرنے کا موقع دیا جائے، دوملکوں کے درمیان رابطے جاری ہیں تاہم مزید شواہد کے لیے وقت درکار ہے۔

درخواست میں انسداد دہشتگردی کی عدالت اور ملزمان کو فریق بنایا گیا ہے۔ اس سے قبل انسداد دہشتگردی کی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے ایف آئی کی درخواست مسترد کردی تھی۔

ایف آئی اے نے برطانیہ سے مزید شواہد حاصل کرنے کے لیے انسداد دہشتگردی کی عدالت تین ماہ کا وقت مانگا تھا۔

عمران فاروق قتل کیس

متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما  ڈاکٹر عمران فاروق کو 16 ستمبر 2010 کو لندن میں دفتر سے گھر جاتے ہوئےچاقو اور اینٹوں سے حملہ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔

ایف آئی اے نے 2015 میں عمران فاروق کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے میں بانی ایم کیو ایم اور دیگر رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ اسی سال محسن علی سید، معظم خان اور خالد شمیم کو بھی قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا جبکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک اور ملزم، کاشف خان کامران کی موت ہو چکی ہے۔

کیس میں خالد شمیم، معظم خان اور محسن علی سید پر فرد جرم عائد کی جا چکی ہے۔


متعلقہ خبریں