سندھ میں گورنر راج نافذ نہیں ہورہا، عندلیب عباس


پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما عندلیب عباس کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے صاف کہا گیا ہے کہ سندھ میں گورنر راج نافذ نہیں ہورہا۔

ہم نیوز کے پروگرام پاکستان ٹونائٹ میں میزبان ثمر عباس سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فاروڈ بلاک تو بننے جارہا ہے۔

اصغر خان کیس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ڈوبتے کو تنکے کا سہارا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کوئی کیس نہیں کیا یہ سب وہ مقدمات ہیں جنھیں دبا دیا گیا تھا۔ ہم نے تو ابھی کیس کرنے ہیں۔ ابھی تو پی ٹی آئی نے کوئی کسی کیا ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سارے ثبوتوں کے ساتھ کیس کریں گے۔

حکومت عوامی مسائل کے حل کی جانب توجہ دے،سیف علی

پروگرام میں موجود مہمان بیرسٹر سیف علی نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد لینا ہی ایک آئینی طریقہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر پیپلز پارٹی ایلگ گروپ بنا کر اسلبمی میں جاتے ہیں تو انہیں نقصان ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اگر ابھی پی ٹی آئی فاروڈ بلاک کا قدم اٹھاتی تو اسے اتنا فائدہ نہیں ہوگا۔ حکومت کو جوڑ توڑ کے بجائے عوامی مسائل کے حل کی جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

اصغر خان کیس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اس کیس کو اپنے سر نہ لے بلکہ اسے عدالت پر ہی چھوڑ دے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کیس کا فیصلہ پی ٹی آئی پر اثر انداز ہو سکتا ہے اسی لیے اس کے فیصلےسے دور رہنا چاہیے۔

بیرسٹر سیف علی نے کہا کہ نیب ایک آزاد ادارہ ہے۔ ان کہنا تھا کہ نیب کے فیصلوں پر پریس کانفرنسوں کی ضرورت نہیں ہے۔

پی ٹی آئی کی باری نہیں آسکتی ہے،فیصل کریم کنڈی

پروگرام میں موجود پییلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ سندھ میں پی ٹی آئی کی باری نہیں آسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ پر اعتماد ہیں سندھ میں کوئی تبدیلی نہیں آرہی۔

اصغر خان کیس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس کیس کا فیصلہ آنے کے بعد ہی اپنا لائحہ عمل طے کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ کیس بند ہوتا ہے تو عمران خان تو یو ٹرن لے لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 2018 میں سب سے اچھی خبر یہ تھی کہ پارلیمنٹ نے اپنی مدت پوری کی اور 2019 اچھی توقعات ہیں۔

پی ٹی آئی خود پریس کانفرنسوں میں اٹھارویں ترمیم کو کالا قانون کہتی ہے،مصدق ملک

پروگرام کے مہمان پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما مصدق ملک نے کہا کہ سوالات کے جوابات تو کابینہ دے گی ہم کیا کہہ سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنی جماعت میں تبدیلیاں کررہے ہیں جو ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی خود پریس کانفرنسوں میں اٹھارویں ترمیم کو کالا قانون کہتی ہے تو پھر پیپلز پارٹی کا مطالبہ کہاں سے غلط ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح پی ٹی آئی نے ایم کیو ایم کے حوالے سے عجیب قسم کے بیانات دیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ایم کیو ایم اپوزیشن سے بات کرتی ہے تو ہم تیا ر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے بارے میں یوٹرن کا تاثر بن جانا اچھی بات نہیں کیونکہ عوام حکمرانوں کے بولے ہوئے الفاظ پر بھروسہ کرتے ہیں۔  ان کا کہنا تھا کہ کسی کیس کو ثبوت کے بنا کیسے آگے بڑھایا جاسکتا ہیں۔


متعلقہ خبریں