2018: پاکستان میں سیکیورٹی صورتحال بہتر ہوئی، رپورٹ

فائل فوٹو.–


اسلام آباد: پاکستان میں رواں برس یعنی سال 2018 میں دہشت گرد حملوں میں 45 فیصد کمی آئی جبکہ ان حملوں کے باعث ہونے والے جانی نقصان میں بھی 37 فیصد کمی دیکھی گئی اور سیکیورٹی صورتحال میں غیر معمولی بہتری آئی ہے۔

پاکستان انسٹیٹیوٹ آف کنفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز(پکس) نے اپنی سالانہ سیکیورٹی رپورٹ نے کہا ہے کہ 2018 کے دوران  نہ صرف دہشت گرد حملوں میں کمی واقع ہوئی بلکہ ان  میں مرنے اور زخمی ہونے والوں کی تعداد بھی کم ہوئی۔

پکس رپورٹ کے مطابق 2017 کے مقابلے میں 2018 میں دہشت گرد حملوں میں 45 ، مرنے والوں کی تعداد میں 37 اور زخمیوں کی تعداد میں 49 فیصد کمی آئی جبکہ خودکش حملے بھی قدرے کم ہوئے۔ گزشتہ ایک سال کے دوران مختلف صوبوں میں 229 دہشت گرد حملے کیے گئے جس میں 577 افراد ہلاک ہوئے۔ جاں بحق افراد میں  356  شہری، 152 سیکیورٹی فورسز اہلکار اور 67 عسکریت پسند شامل ہیں جبکہ 693 شہری اور261 سیکیورٹی فورسزاہکار وں سمیت 959 افراد زخمی ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق جون 2014 میں آپریشن ضرب عضب کے آغاز کے بعد دہشت گرد حملوں میں مسلسل کمی کا رجحان ہے۔ رواں برس 18 خود کش حملے ہوئے جن کی  تعداد 2017 کے مقابلے میں کم تھی۔

پاکستانی فورسز نے 176 کارروائیوں میں 97 مشتبہ دہشت گرد ہلاک کیے، چارچ بشکریہ پکس۔

ماہانہ حملوں کی تعداد کم ہو کر 19 رہ گئی، پکس

تھنک ٹینک کی رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں سلامتی کی صورتحال میں غیر معمولی بہتری آئی جبکہ  ماہانہ حملوں کی تعداد کم ہو کر 19 رہ گئی۔ 2014 میں ماہانہ اوسط ًحملے 134  ہوتے تھے جبکہ اس برس ان کی تعداد صرف 19 رہی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملک بھر میں 2014 سے دہشت گرد حملوں میں مسلسل کمی جاری ہے۔ 2018 میں سب سے زیادہ دہشت گرد حملے اور جانی نقصان بلوچستان میں ہوا جبکہ جولائی 2018 میں یہ صوبہ دہشت گردی کے واقعات سے بہت زیادہ متاثرہ ہوا اور سب سے  زیادہ ہلاکتیں یہاں ریکارڈ کی گئیں۔

پکس کے مطابق 2018 میں دہشت گرد حملوں کا 43، مجموعی ہلاکتوں کا 61  اور زخمیوں کا 59 فیصد بلوچستان میں ریکارڈ کیا گیا جبکہ  فاٹا میں دوسرے نمبر پر رہا جہاں دہشت گردوں  نے 65 حملے کیے جس میں 107 افراد ہلاک اور 150 زخمی ہوئے۔

بلوچستان میں 99 دہشت گرد حملے ریکارڈ کیے گئے،رپورٹ

اسی طرح مجموعی طور پر  بلوچستان میں 99، فاٹا میں 65، خیبر پختونخوا (کے پی) میں 40، سندھ میں 14، پنجاب میں چھ اور گلگت میں چار دہشت گرد حملے کیے گئے۔

دوسری جانب 2018 میں ان حملوں میں سیکیورٹی فورسز کے جانی نقصان کی شرح میں  قدرے اضافہ دیکھنے میں آیا جبکہ 2018 میں چار کارروائیاں ریکارڈ کی گئیں، جن میں پانچ افراد ہلاک اور تین زخمی ہوئے۔ 2018 میں گلگت کے ضلع دیامر میں ایک ہی رات  میں کم از کم 12 اسکولوں، (زیادہ تر لڑکیوں کے اسکول) تباہ کر دیئے گئے۔

2017 میں 2016 کے مقابلے میں خود کش حملوں کی تعداد میں اچانک اضافہ ہو گیا تھا اور 23 خود کش حملے ریکارڈ کیے گئے تھے تاہم 2018 میں یہ تعداد کم ہو کر 2016 کی سطح پر آگئی ہے۔ 2018 میں 18 خود کش حملے ہوئے جن میں 267 افراد ہلاک اور 460 زخمی ہوگئے جبکہ 2018 جولائی مہلک ترین ماہ رہا جس میں 228 افراد ہلاک اور 423 زخمی ہوئے.

پاکستانی فورسز نے 176 کارروائیوں میں 97 مشتبہ دہشت گرد ہلاک کیے،پکس رپورٹ 

پکس کی جانب سے جاری رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ رواں برس  پاکستانی فورسز نے 176 کارروائیوں میں 97 مشتبہ دہشت گرد ہلاک کیے جبکہ 360 کو گرفتار کیا گیا جبکہ سندھ اور بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز کی خاص توجہ رہی۔ فورسز نے سندھ میں50  کارروائیاں کیں جن میں 13 مشتبہ عسکریت پسند ہلاک ہوئے اور 102 افراد گرفتار کیے گئے جبکہ بلوچستان میں 41  کارروائیوں  میں 47 مشتبہ دہشت گرد ہلاک  اور 123 مشتبہ افراد حراست میں لیے گئے۔

خلاف معمول خیبر پختونخوا کے مقابلے میں گزشتہ برس پنجاب میں سیکیورٹی فورسز کی زیادہ کارروائیاں ریکارڈ کی گئیں اور صوبے میں 38 کارروائیوں میں 11 مشتبہ دہشت گرد ہلاک ہوئے جبکہ 99 گرفتار کیے گئے۔ خیبر پختونخوا میں فورسز نے 27 کارروائیوں میں آٹھ مشتبہ دہشت گرد ہلاک کیے اور 20 کو حراست میں لیا گیا۔

فاٹا میں 17 کارروائیوں میں 25 مشتبہ دہشت گرد ہلاک اور تین گرفتار ہوئے جبکہ گلگت بلتستان سے دس مشتبہ افراد سیکیورٹی فورسز کی دو کارروائیوں میں گرفتار کیے گئے۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سیکیورٹی فورسز کی ایک کارروائی میں تین مشتبہ افراد گرفتار کیے گئے۔

رپورٹ سےواضح ہوتا ہے کہ دہشت گرد حملوں کی ماہانہ اوسط 35 سے کم ہو کر 2018 میں 19 پر آگئی۔ آپریشن ضرب عضب اور نیشل ایکشن پلان پرعملدرآمد کی بدولت 2015 میں یہ حملے کم ہوکر 59 رہ گئے تھے جبکہ 2016 میں یہ تعداد مزید کم ہو کر 42  جبکہ 2017 میں 35  پر آ گئی تھی۔


متعلقہ خبریں