عمران فاروق قتل کیس، ملزمان کے جوڈیشیل ریمانڈ میں توسیع

نوازشریف کی سزا معطلی درخواست پر سماعت | urduhumnews.wpengine.com

فائل فوٹو


اسلام آباد: متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں نامزد ملزمان کے جوڈیشیل ریمانڈ میں 18 جنوری تک توسیع کردی گئی ہے۔

اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت(اے ٹی سی) میں جج شاہ رخ ارجمند نے معاملے کی سماعت کی اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کے وکیل خواجہ امتیاز عدالت میں پیش ہوئے۔

استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ اے ٹی سی کا سابقہ فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے اور ہائی کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ برطانیہ سے مزید شواہد کے حصول کیلئے تین ماہ کا وقت دیا جائے۔

پراسیکیوٹر خواجہ امتیاز نے مؤقف اپنایا کہ  استغاثہ کی درخواست پر ہائیکورٹ کے فیصلے کا انتظار کیا جائے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ آئندہ سماعت میں عدالتی فیصلے کی کاپی پیش کی جائے بصورت دیگرکارروائی آگے بڑھائی جائے گی۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 18 جنوری تک ملتوی کردی ہے۔

قبل ازیں ایف آئی اے نے انسداد دہشت گردی عدالت  میں درخواست دی تھی کہ ملزمان کے خلاف مزید شواہد کے حصول کیلئے تین ماہ کا وقت دیا جائے۔ اے ٹی سی کی جانب سے درخواست مسترد ہونے کے بعد استغاثہ نے ہائی کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔

ایف آئی اے نے ہائی کورٹ سے استدعا کی ہے کہ قانونی تقاضے پورے کرنے کے لیے استغاثہ کو بھرپور کیس پیش کرنے کا موقع دیتے ہوئے تین ماہ کا وقت دیا جائے۔

عمران فاروق قتل کیس

متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما  ڈاکٹر عمران فاروق کو 16 ستمبر 2010 کو لندن میں دفتر سے گھر جاتے ہوئےچاقو اور اینٹوں سے حملہ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔

ایف آئی اے نے 2015 میں عمران فاروق کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے میں بانی ایم کیو ایم اور دیگر رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ اسی سال محسن علی سید، معظم خان اور خالد شمیم کو بھی قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا جبکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک اور ملزم، کاشف خان کامران کی موت ہو چکی ہے۔

کیس میں خالد شمیم، معظم خان اور محسن علی سید پر فرد جرم عائد کی جا چکی ہے۔


متعلقہ خبریں