کراچی کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ کا انقلابی منصوبہ


اسلام آباد: شہرقائد سے فضائی آلودگی اور درختوں کی کٹائی سے پیدا ہونے والی گرمی کے خاتمے کی خاطر ایسی بسیں متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو گوبر سے پیدا ہونے والی ’بایو میتھین گیس‘ سے چلیں گی۔ ابتدائی طور پر 200 ایسی بسیں ’گرین بس ریپڈ ٹرانزٹ‘ ( بی آر ٹی) نیٹ ورک کے تحت متعارف کرائی جائیں گی۔ ان بسوں کے لیے ’سرمایہ ’انٹرنیشنل گرین کلائمٹ فنڈ‘ مہیا کرے گا۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق 2020 میں شروع ہونے والا یہ منصوبہ فضائی آلودگی اور شور شرابے کو کم کرنے میں معاون و مددگار ثابت ہوگا لیکن تاحال یہ سوال اپنی جگہ اہمیت کا حامل ہے کہ کیا متعارف کرائی جانے والی بسیں روشنیوں کے شہر کے لیے کافی ہوں گی؟

کراچی میں رہنے والے 45 سالہ میڈیکل سیلز ری پریزنٹیٹو افضال احمد کا کہنا ہے کہ ’’ شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ کا نظام مکمل طور پر تباہی کا شکار ہے جس کی وجہ سے لوگوں کی اکثریت ’آن لائن ٹیکسی سروس‘ استعمال کرتی ہے اور یا پھر سفر کے لیے آٹو رکشہ پہ جانے پر مجبور ہوتی ہے‘‘۔

خبررساں ایجنسی کے مطابق افضال احمد کا کہنا ہے کہ ’’کچھ انتظامی مسائل کی بنیاد پر کراچی ٹرانسپورٹ کارپوریشن کو تقریباً دو دہائی قبل بند کردیا گیا تھا جس کے بعد چین سے درآمد شدہ ایسی بسیں منگوائی گئی تھیں جن میں قدرتی گیس کا استعمال ہوتا تھا لیکن اب وہ بھی سڑکوں سے تقریباً غائب ہوچکی ہیں‘‘۔

وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے کلائمٹ چینج ملک امین اسلم کا کہنا ہے کہ ’’بی آرٹی نظام پہلا ٹرانسپورٹ پروجیکٹ ہہے جسے گرین کلائمٹ فنڈ نے منظور کیا ہے‘‘۔ ان کا کہنا ہے کہ اس نظام سے بے پناہ ماحولیاتی و معاشی فوائد حاصل ہوں گے‘‘۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس نظام کے تحت چلنے والی ٹرانسپورٹ کو حکومتی امداد و مالی مدد کی بھی ضرورت نہیں ہوگی۔

خبررساں ایجنسی کے مطابق دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق ’’بی آر ٹی نیٹ ورک کے تحت چلنے والی بسوں میں یومیہ تین لاکھ 20 مسافروں کے سفر کرنے کی گنجائش ہوگی اورفضا تقریباً 2.6 ملین ٹنز کاربن ڈائی آکسائیڈ سے آئندہ 30 سال تک محفوظ رہ سکے گی‘‘۔

کراچی میں متعارف کرایا جانے والا بی آرٹی نظام 30 کلومیٹر پر محیط ہو گا جو 18.6 میل کے مساوی ہے اور اس سے 1.5 ملین شہریوں کو فائدہ پہنچے گا۔

خبررساں ایجنسی کے مطابق 30 کلومیٹر کے احاطے میں 25 نئے بس اسٹاپس بنائےجائیں گے، پیدل چلنے والے مسافروں کی حفاظت کے لیے محفوظ راستے تعمیر ہوں گے، موٹربائیکس اور سائیکلوں کے لیے مناسب سہولیات مہیا کی جائیں گی۔

گرین کلائمٹ فنڈ اقوام متحدہ کی زیرنگرانی قائم کیا گیا ہے جس کا بنیادی مقصد ترقیافتہ ممالک کو ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے لیے کی جانے والی کوششوں میں مدد و معاونت فراہم کرنا ہے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق کراچی کے اس منصوبے کی کل لاگت کا تخمینہ 583.5 ملین ڈالرز لگایا گیا ہے جس میں سے گرین کلائمٹ فنڈ 49 ملین ڈالرز کی رقم فراہم کرے گا۔

اس پروجیکٹ میں ایشین ڈیولپمنٹ بینک اور حکومت سندھ کی مالی معاونت بھی حاصل ہوگی۔


متعلقہ خبریں