حکومت کو چار ماہ ہوگئے ایک قانون منظور نہیں کر سکی، چیف جسٹس

چیف جسٹس نے ڈیمز کی تعمیر کیلئے 10 لاکھ روپے جمع کرا دیے ھ| urduhumnews.wpengine.com

فوٹو: فائل


اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے آج اسلام آباد ہائیکورٹ ماتحت عدلیہ کے قواعد سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران فرمایا کہ حکومت کو چار ماہ ہوگئے ایک قانون منظور نہیں کر سکی۔

سماعت کے دوران ان کا کہنا تھا کہ حکومت کہہ رہی ہے کہ سقم کو دور کرنے کے لیے ترمیم کی ضرورت ہے، عدالت ترامیم کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا نہیں کہہ سکتی ہے۔

صدر اسلام اباد ہائیکورٹ بار نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے ہمارے ساتھ مشاورت نہیں کی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نایاب گردیزی نے عدالت کو بتایا کہ روٹیشن پالیسی کے لیے ترامیم کا مسودہ تیار کر لیا ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے حکم دیا کہ جو مسودہ تیار کر لیا ہے وہ پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ بار کی اہمیت اور محبت اپنی جگہ، عدالت آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کرتی ہے۔ ان کا مزید کہانا تھا کہ سپریم کورٹ ایک ادارہ ہے، میرے بعد بھی یہ ادارہ رہنا ہے، ایسی بات نہیں کہ میرے بعد کچھ نہیں ہو گا۔

اسلام اباد ماتحت عدلیہ کے ججز کی روٹیشن پالیسی پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ ایشو اتنا آسان نہیں پیچیدہ معاملہ ہے۔

دوسری جانب آج سلام آباد ہائی کورٹ بار نے بھی ججز روٹیشن معاملے پرہڑتال کا اعلان کر دیا۔ سیکریٹری ہائیکورٹ بار کا کہنا ہے کہ ججز روٹیشن کے معاملے میں ڈسٹرکٹ بار کا موقف درست ہے، ججز روٹیشن کمیٹی کی سفارشات پر ہمیں بھی تحفظات ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہائی کورٹ بارآج مکمل ہڑتال کرے گی، وکلاعدالتوں میں پیش نہیں ہوں گے جبکہ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن گزشتہ بارہ روز سے ہڑتال پر ہے۔


متعلقہ خبریں