نفسیہ شاہ حکومت کی معاشی، ای سی ایل سے متعلق پالیسی پر برہم



اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما نفسیہ شاہ نے حکومت کی معاشی پالیسیوں پر تنقید کی اور کہا کہ حکومت نے چیف جسٹس کے چار سوالوں کے جواب دینے کے بجائے ریویو کمیٹی بنا لی۔

پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین کی سیکرٹری اطلاعات اور رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں حکومت کی جانب سے جعلی اکاؤنٹس کیس سے جڑے 172 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے پر تنقید کی اور کہا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ اس معاملے پر برہم ہوئے۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ وہ کون لوگ ہیں جنہوں نے 172 لوگوں کے نام ای سی ایل میں ڈالے۔

نفسیہ شاہ کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے پوچھا کے وزیر اعلیٰ فیڈریشن کا حصہ ہیں ،ان کا نام کیسے ای سی ایل میں ڈالا گیا۔ حکومت نے چیف جسٹس کے چار سوالوں کے جواب دینے کے بجائے ریویو کمیٹی بنادی۔ انہوں نے ایک بار اسے انتقامی کارروائی قرار دیا۔

پیپلزپارٹی کی رہنما نے الزام عائد کیا کہ ایف آئی اے حکومت کے ساتھ ملی ہوئی ہے، سپریم کورٹ اس کا نوٹس لے۔

ملکی معیشت کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے نفیسہ شاہ نے وفاقی وزیر خزانہ اسدعمر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ گزشتہ حکومت پر جی ایس ٹی کے معاملے پر تنقید کرتے تھے۔ چار بار پیٹرول کی قیمت میں اضافہ کیا گیا۔

پیپلزپارٹی کی رہنما کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت معیشت کو اس نہج پر لے آئی ہے کہ تین ممالک سے مالی امداد لینے کے بعد بھی معیشت کی حالت خراب ہے، تحریک انصاف کی حکومت میں چار ماہ میں 15 سے بیس روپے تک روپے کی قدر میں کمی ہوئی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ منی بجٹ کیوں لایا جارہا ہے، اس سے ملک میں مہنگائی کا طوفان آئے گا۔ عمران خان کنٹینر پر روزانہ بتاتے تھے کہ آج پاکستانی کتنے مقروض ہیں۔عمران خان یہ بھی بتائیں کہ چین سے آٹھ فیصد سود پر قرضہ لینے کے بعد قوم ہر مزید کتنا قرضہ بڑھا۔


متعلقہ خبریں