حکومت نے ملکی معیشت تباہ کردی، شاہد خاقان عباسی



اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت کا چار ماہ میں اپنی ناکامی کا اعتراف کرنا غیر معمولی ہے، پاکستان کے عوام کیلئے یہ لمحہ فکریہ ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے غیریقینی کیفیت پیدا کی جس سے اسٹاک مارکیٹ نیچے گئی، برآمدات میں کمی آئی، افراط زر میں اضافہ ہوا اور ملکی معیشت کی رفتار سست ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے مطابق 11 ارب ڈالر چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے ملے، معیشت کی رفتار سست ہونے سے تیل کی کھپت میں کمی سے تین ارب ڈالر کی بچت ہوئی۔ اگر 12 ارب ڈالر کا خسارہ ہے اور حکومت کے پاس 14 ارب ڈالر کے ذخائر ہیں تو بحران کس چیز کا ہے۔  جی ڈی پی گروتھ کی پیشگوئی چھ فیصد تھی لیکن اب یہ تین فیصد پر آچکی ہے۔ یہ معشیت کو 1400 ارب کا نقصان ہے جسے عوام کو برداشت کرنا ہوگا۔ پالیسی ریٹ میں اضافے کے باعث 400 ارب کا اضافی قرضہ لینا پڑے گا۔

’چھ ماہ کا بجٹ خسارہ 2017 کے بجٹ خسارے سے زیادہ ہے‘

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ حقائق یہ ہیں کہ چھ ماہ کا بجٹ خسارہ 2017 کے بجٹ خسارے سے زیادہ ہے۔سادگی اور حکومتی خرچے کم کرنے کی باتوں کا کیا ہوا۔ ٹیکس گزشتہ سال کے مقابلے میں دس فیصد کم اکٹھا ہوا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کا ترجمان کہے کہ خطرے کی گھنٹییاں بج رہی ہیں تو ہر ادارے، شخص، پارلیمنٹ، حکومت اور عوام کو تشویش ہونی چاہیے، ایسے حالات ملک میں پہلے کبھی پیدا نہیں ہوئے۔ اپوزیشن کی ذمہ داری ہے کہ یہ معاملات عوام کے سامنے رکھے کیونکہ ان کا اثر عوام پر ہوتا ہے۔

مسلم لیگ ن کے رہنما نے حکومت کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف کے پاس جانے یا نہ جانے کا فیصلہ کرے، وزیراعظم، وزیرخزانہ اور وزیر اطلاعات اگر اپنا منہ بند نہیں رکھ سکتے تو جھوٹ بولنا بند کردیں۔

’حکومت لوگوں پر اضافی ٹیکس کا بوجھ نہ ڈالے‘

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت لوگوں پر اضافی ٹیکس کا بوجھ نہ ڈالے، معیشت کی اصلاح کیلئے ہماری متعارف کرائی گئیں پالیسیوں کو نافذ کرے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پی اے سی سیکرٹری کو طلب کرتا ہے، فیصل واوڈا آرام سے گھر بیٹھیں ان کا سیکرٹری جوابدہ ہے۔ یہ بات درست ہے کہ وہ کسی کے باپ کے نوکر نہیں ہیں پاکستان کے عوام کے نوکر ہیں اور پارلیمنٹ کے سامنے سیکرٹری کو جوابدہ دینا ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ نیب کی جانب سے کوئی نوٹس نہیں آیا، ہمیشہ کہتا ہوں احتساب کا عمل ان سے شروع کریں۔ انہوں نے ایک بار نیب قانون کو کالا اور اندھا قانون قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسے ختم ہونا چاہیے۔


متعلقہ خبریں