اصغرخان عمل درآمد کیس کا تحریری فیصلہ جاری

سپریم کورٹ: اسحاق ڈار کے اثاثے منجمد کرنے اور اشتہاری قرار دینے کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر

فوٹو: فائل


اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاک فضائیہ کے مرحوم سربراہ ایئرمارشل (ر) اصغر خان عملدرآمد کیس کا مختصر تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ معاملہ اس نہج پر پہنچ چکا ہے کہ اسے بند کردیا جائے۔

ہم نیوز کے مطابق عدالت عظمیٰ کی جانب سے جاری کردہ مختصر فیصلہ تین صفحات پر مشتمل ہے۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اہم گواہان کے بیانات میں تضاد ہے اور وہ ایک دوسرے سے مطابقت بھی نہیں رکھتے ہیں۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جو افراد صورتحال سے واقف بتائے جارہے ہیں انہیں رقوم کی منتقلی کا طریقہ کار اور وقت معلوم نہیں ہے، بینکس بھی رقوم کی منتقلی کی تفصیلات فراہم کرنے قاصر رہے ہیں اورریکارڈ کا حصہ بنائے گئے ثبوتوں میں صورتحال واضح نہیں ہے۔ یہی مؤقف فراہم کیے گئے ثبوتوں کے متعلق بھی سپریم کورٹ نے فیصلے میں اپنایا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے فیصلے میں لکھا ہے کہ تمام ملزم سیاستدانوں نے رقوم کی وصولی کے الزامات کو مسترد کیا ہے۔

عدالت عظمیٰ نے اپنے مختصر فیصلے میں لکھا ہے کہ یہ بات قابل غور ہے کہ 19 اکتوبر 2012 کو ایچ آر سی نمبر 1996/19 میں دیے گئے فیصلے اورمئی 2018 سے ستمبر 2018 کے درمیان ہونے والی سماعتوں میں تمام فریقین کی جانب سے دیے گئے بیانات کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ بات سامنے آئی ہے کہ مختلف لوگوں کو رقوم کی تقسیم سے متعلق مدعا علیہ (2) کی جانب سے پیش کیے جانے والے ثبوت قائل کرنے والے نہیں ہیں اور نہ ہی قانوی طور پر قابل قبول ہیں۔

عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے ابھی تک کافی ثبوت پیش نہیں کیے گئے جس کے مطابق فوجداری قانون کی کارروائی عمل میں لائی جاسکے.

ہم نیوز کے مطابق عدالت نے فیصلے میں لکھا ہے کہ معاملہ اس نہج پر پہنچ چکا ہے کہ اسے بند کردیا جائے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایئرمارشل (ر) اصغر خان کے قانونی ورثا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت آئندہ ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔

31 دسمبر 2018 کو عدالت عظمیٰ نے ایف آئی اے کی جانب سے اصغر خان کیس بند کرنے کی سفارش پر درخواست گزار کے قانونی ورثا سے جواب طلب کیا تھا۔ 29 دسمبر کو ایف آئی اے نے سپریم کورٹ سے اصغر خان عمل درآمد کیس کی فائل بند کرنے کی درخواست کی تھی۔

ہم نیوز کے مطابق اسی کیس میں سپریم کورٹ کی جانب سے وزارت دفاع کو کابینہ کے فیصلے پر عملدرآمد کرکے ایک ماہ کے اندر رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی گئی تھی۔

پاک فضائیہ کے مرحوم سربراہ ایئرمارشل (ر) اصغر خان کیس 1996 میں دائر ہوا تھا۔ اس کیس میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ مرحوم صدر غلام اسحٰق خان کی ہدایت پر ایوان صدر میں 1990 کے انتخابات کے لیے الیکشن سیل بنا تھا جس میں اس وقت کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل مرزا اسلم بیگ اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل اسد درانی بھی شامل تھے۔

ایئرمارشل (ر) اصغرخان کا کہنا تھا کہ 1990 کے انتخابات میں بے نظیر بھٹو کو شکست دینے کے لیے آئی ایس آئی کے سیاسی ونگ نے مبینہ طور پر مہران بینک کے یونس حبیب کے ذریعے سیاستدانوں میں 14 کروڑ روپے تقسیم کیے تھے۔ اس طرح عوام کو صاف و شفاف انتخابات اور حق رائے دہی سے محروم رکھا گیا جو اٹھائے گئے حلف سے روگردانی کے مترادف ہے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے 16 سال بعد 2012 میں کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے جنرل (ر) مرزا اسلم بیگ، لیفٹیننٹ جنرل اسد درانی اور مہران بینک کے سربراہ یونس حبیب کے خلاف کارروائی کا حکم دیا تھا۔ عدالتی فیصلے میں رقوم وصول کرنے والے سیاستدانوں کے خلاف ایف آئی اے کو تحقیقات کی ہدایت بھی کی گئی تھی۔


متعلقہ خبریں