معیشت کی بحالی کے لیے کسی متبادل کی ضرورت ہے، فرخ سلیم


اسلام آباد: سابق حکومتی ترجمان ڈاکٹر فرخ سلیم نے کہا کہ اس وقت اصل مسئلہ ملکی معیشت ہے۔ یہ کوئی ایشو نہیں کے میں حکومتی ترجمان رہا ہوں یا نہیں اس معاملے کے لیے آپ اپنی تحقیق کریں۔

ہم نیوز کے پروگرام بڑی بات میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے متعلق فیصلے کا جواب فیصلہ ساز ہی دے سکتا ہے کہ اس نے یہ فیصلہ کیوں کیا؟ان کاہ کہنا تھا کہ وہ ایک سمت متعین کرنے کی کوشش کررہا تھا جس میں کی پر فارمنس ایک لازمی عنصر ہے اور اس کے بنا آپ وزرا کی پرفارمنس کو جانچنا ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ معیشت کی بحالی کے لیے ابھی تک کوئی حکمت نہیں بنائی گئی جو ایک تشویشناک بات ہے۔ معیشت میں بہتری نہ آنا اس بات کی نشاندہی ہے کہ کہیں نہ کہیں کچھ ٹھیک نہیں ہورہا۔ ان کا کہنا تھا کہ لیکن ایسا نہیں کے سب کچھ ٹھیک نہیں، کچھ چیزوں میں بہتری بھی آئی ہے۔ حکومت کی معاشی پالیسی بہت مضبوط ہے۔

میں تو صرف سمت دیکھنے کی کوشش کی ہے،فرخ سلیم

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سالوں میں ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا تھا۔ معیشت کے لیے سب سے خطرناک غیر یقینی کی فضا ہوتی ہے۔ ایکسپورٹ اور امپورٹ میں خسارے کے باعث ہم امدادی پیکیج کی جانب جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں تو صرف سمت دیکھنے کی کوشش کی ہے۔

فرخ سلیم  نے کہا کہ حکومت بہت سارے اچھے اقدامات کررہی ہے اور ان کی معاشی پالیسی بھی اچھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت معاشی پالیسی اور بد عنوانی کے خلاف جنگ بیک وقت ساتھ لے کر چل سکتی ہے۔

اس وقت معیشت کو ٹھوس حکمت عملی ضرورت ہے، فرخ سلیم

انہوں نے بتایا کہ مسلم لیگ ن کی پالیسی بھی یہ ہی تھی کہ روپے کی قدر گری رہی اور پی ٹی آئی نے بھی اسی پالیسی کو جاری رکھا۔ اس وقت معیشت کو ٹھوس حکمت عملی ضرورت ہے۔ بہت ساری باتیں سوچنے کی ضرورت ہے ورنہ معیشت میں بہتری ممکن نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اس معاملے کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہی ہے اور اپنی سیاست چمکا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپوزیشن سے اختلاف رکھتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں فرخ سلیم  نے کہا کہ میرے معاملے کے متعلق آپ خود تحقیق کریں تاہم حکومت کی روپیہ گرانے پالیسی ناکام ہوچکی ہے اب دوسرے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

کیا پی ٹی آئی کا چناؤ غلط تھا،مشرف زیدی

پروگرام میں موجود تجزیہ کار مشرف زیدی صداقت عباسی کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیا پی ٹی آئی کا چناؤ غلط تھا اور فواد چودھری نے خود کہا تھا کہ فرخ سلیم ترجمان تھے اور وہ خود بھی اپنے کالم کے آخر میں لکھتے تھے کہ معاشی ترجمان۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ مضبوط ٹیم نہ ہونے کے باوجود پی ٹی آٓئی کی ٹیم کی پرفارمنس حیران کن طور پر اچھی ہے لیکن ایکسپورٹ کیوں نہیں بڑھ رہی۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان یا تو پاکستان بدل دیں گے یا پھر پرانے مہمان خانے میں فیصلے کریں گے۔

فرخ سلیم پالیسی بنانے والے تو نہیں تھے،صداقت علی عباسی

پی ٹی آئی کے رہنما صداقت علی عباسی نے کہا کہ اس بات سے کیا فرق پڑتا ہے کہ کون ترجمان تھا یا نہیں ہے۔ جس نے اپنی ترجمانی نہیں کرانی اس نے بول دیا کہ اب وہ ترجمان نہیں۔ بات ختم ہوگئی اس معاملے کو صرف بڑھاوا دیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فرخ سلیم پالیسی بنانے والے تو نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومتی ترجمان حکومت کا پیغام عوام تک درست طرح سے نہیں پہنچا رہا تو بس اسے ہٹا دیا گیا اس میں کونسی بڑی بات ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ روپیہ کی قدر گرنے سے ایکسپورٹ میں اضافہ ہوتا ہے اور ریونیو آتا ہے اور امپورٹ مہنگا ہوتا ہے۔


متعلقہ خبریں