18ویں ترمیم کےمعاملے پرفل کورٹ بینچ بنانے کی استدعا مسترد

بادی النظر میں دانیال عزیز توہین عدالت کے مرتکب ہوئے، عدالت | urduhumnews.wpengine.com

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے سینیٹر رضا ربانی کی جانب سے 18ویں ترمیم کے معاملے میں فل کورٹ بینچ تشکیل دینے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔
سپریم کورٹ کے بینچ نے جمعہ کے روز اٹھارہویں ترمیم میں صوبائی اختیارات سے متعلق کیس کی سماعت کی اور پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر رضاربانی عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل رضاربانی نے استدعا کی کہ مناسب ہو گا معاملہ پر فل کورٹ تشکیل دیا جائے۔
بینچ کے رکن جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ عدالت اٹھارہویں ترمیم کا جائزہ نہیں لے رہی، مسئلہ اٹھارہویں ترمیم کے تحت چند ہسپتالوں کی تحلیل کا ہے۔
سینیٹر رضاربانی نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد کلیر یٹی کے لیے 19 ترمیم لائی گی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر صوبے شعبہ صحت کی بہتری کیلئے کوشش نہ کریں تو کیا وفاقی حکومت مدد کے لیے نہ آئے، کیا صوبے کو صحت کے شعبہ کا مکمل اختیار دیدیا جائے، کیا وفاقی حکومت لوگوں کو سہولیات فراہم کرنے میں کوئی کردار ادا نہیں کر سکے گی۔

رضا ربانی نے موقف اپنایا کہ وہ عدالتی آبزرویشن کا احترام کرتے ہیں، ہوسکتا ہے ان کی تشریح غلط ہو لیکن مقدمے میں وہ اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کی منشا ہے کہ صحت کا شعبہ صوبے دیکھیں گےاگر اسپتال صوبوں کو نہیں ملیں گے تو آئین کا آرٹیکل وقعت کھو بیٹھے گا۔

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کو عدالت نے آئینی اور درست قرار دیا ہے۔ہمارے سامنے چھوٹے بڑے صوبے کا سوال نہیں ہے، عدالت نے ایک قانونی نقطے کی تشریح کرنی ہے اور آپ چاہتے ہیں کہ غریبوں کو صوبائی حکومتوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ آپ کے مطابق وفاقی حکومت اسپتال بنا کر صوبے کے حوالے کر دے۔آپ چاہتے ہیں وفاق صرف گرانٹ دے باقی کردار صوبوں کا ہو، پھرلائبریری اور میوزیم بھی صوبے ٹیک اوور کر لیں۔

جسٹس اعجازالاالحسن نے کہا کہ وفاقی حکومت صوبے میں لائبریری اور میوزیم کو کنٹرول اور فنانس کر سکتی ہے جس پر رضا ربانی نے دلیل دی کہ آئین لائبریری اور میوزیم کی حد تک وفاقی حکومت کو اختیار کے استعمال کی اجازت دیتا ہے۔

سابق چیئرمین  سینیٹ نے کہا کہ جناح اسپتال کا تاریخی منظر دینے کا مقصد آئینی غلطی کی نشاندہی کرنا ہے۔1961 میں یہ اسپتال صوبے کو مل جانا چاہیے تھا، تب سے یہ غلطی ہوتی چلی آئی ہے۔

سپریم کورٹ نے شیخ زید اسپتال لاہور کے معاملے پر وفاق کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چاروں صوبوں کے ایڈوکیٹ جنرلز کو اگلی سماعت پر طلب کرلیا اورکیس کی مزید سماعت ملتوی کردی۔


متعلقہ خبریں