حکومت سے لاپرواہی کی توقع نہیں تھی، ضمیر حیدر


اسلام آباد: تجزیہ کار ضمیر حیدر نے کہا کہ ڈسکون کا معاملہ متنازع ہے، مہمند ڈیم کوئی چھوٹا منصوبہ نہیں ہے، کسی بھی منصوبے کے شروع میں ہی اگر اس کی شفافیت پر شک و شبہات پیدا ہوجائیں تو یہ حکومت پر ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام “نیوزلائن” میں میزبان ماریہ ذوالفقار سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی چیز کی جب بنیاد ہی غلط ہو تو اس کی تکمیل میں مضبوطی  کی توقع کرنا مشکل ہے، حکومت سے اس طرح کی لا پرواہی کی توقع نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ اس معاملے میں اتنی جلد بازی کیوں کی گئی، حکومت کو چاہیئے کہ اس معاملے کی تحقیقات خود کرے اور دیکھے کہ ڈیم کے ٹھیکے کے حوالے سے کسی قسم کی غلط چیز تو نہیں ہوئی۔

اومنی گروپ کے معاملے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کیا ایف بی آر کو نہیں پتا تھا کہ انہوں نے ایمنسٹی لی؟ اس کیس میں ایمنسٹی لے ہی نہیں جا سکتی۔

کوئی بھی این آر او لینے کی پوزیشن میں نہیں، جنرل (ر) غلام مصطفیٰ 

جنرل (ر) غلام مصطفیٰ نے کہا کہ حکومت کو مہمند ڈیم کے معاملے کے حوالے سے ایک کمیٹی بنانی چاہیئے جو چیزوں کو ریویو کرے، ہرجگہ اس حوالے سے بات ہو رہی ہے، ڈیم کی تعمیر ملک کے لیے لازم ہے۔

اومنی گروپ کے معاملے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اگر ان کے مالکان نے ایمنسٹی لی ہوئی ہے لیکن سامنے آ کر اس کا اعتراف نہیں کیا تو اس کے پیچھے ضرور کوئی وجہ ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت کوئی بھی اس پوزیشن میں نہیں کہ این آر او کر سکے اور اگر کوئی ایسا کرے گا تو اپنے ملک سے دشمنی کرے گا۔

عدالت اور نیب کو حکومتی معاملات میں بے جا مداخلت نہیں کرنی چاہیئے، عرفان قادر

تجزیہ کار عرفان قادر نے کہا کہ عدالت اور نیب کو حکومتی معاملات میں بے جا مداخلت نہیں کرنی چاہیئے۔

ان کا کہنا تھا کہ پلی بارگین کے معاملے پر کبھی بھی مک مکا نہیں ہو سکتا، ایسا کوئی کیس نہیں جس میں نیب نے کسی ملزم کو کم رقم لے کر چھوڑ دیا ہو۔

انہوں نے کہا کہ میاں برادران کے لیے پلی بارگین کوئی اچھا راستہ نہیں ہے، ملک میں ایسا ایک بھی کیس نہیں ہوا جس میں پلی بارگین کے بعد کوئی بھی نوکری پر واپس گیا ہو۔


متعلقہ خبریں