وفاق و سندھ کی کشمکش، گرین لائن منصوبے کی لاگت بڑھ گئی


کراچی: وفاق کے زیر انتظام شہر قائد میں زیر تعمیر گرین لائن بس منصوبے کے دوسرے مرحلے کو جون 2019 میں مکمل کر لیا جائے گا۔ منصوبے میں تاخیر نے اس کی لاگت میں بھی کئی گنا اضافہ کر دیا ہے۔

ہم نیوز کو موصول اطلاعات کے مطابق دوسرے مرحلے میں نمائش سے ٹاور تک سڑک کی تعمیر کی لیے ایشیائی ترقیاتی بنک کا دیا گیا نیا ڈیزائن منظور کر لیا گیا ہے جس کے مطابق اب نمائش سے ٹاور تک منصوبے کی تعمیرات زمین پر ہی ہوں گی اور تعمیر کی جانے والی سڑک بس ریپڈ ٹرانزٹ کی دیگر لائنزکے لیے کامن کوریڈور کے طور پر استعمال کی جا سکے گی۔

منظور کردہ نئے ڈیزائن میں ایم اے جناح روڈ پر کراسنگ کے لیے دو انڈر پاسز اور دو فلائی اوور بھی بنائے جائیں گے۔

2016 میں بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے کی پہلی کڑی یعنی گرین لائن کی تعمیر کا کام شروع ہوا تو منصوبے کے مطابق اس کا روٹ سرجانی ٹاؤن سے بزنس ریکارڈ روڈ تک تھا اور اس پر 6 ارب روپے لاگت آنی تھی لیکن منصوبے کے روٹ کو پہلے جامع کلاتھ اور پھر ٹاور تک بڑھا دیا گیا جس کی وجہ سے منصوبے کی لاگت 26 ارب تک پہنچ گئی۔

بس منصوبے کے پہلے مرحلے میں سرجانی ٹاؤن سے نمائش تک 80 فیصد تعمیراتی کام مکمل کیا جا چکا ہے۔ لیکن سندھ حکومت کے اعتراض پر دوسرے مرحلے کا کام رک گیا۔

سینئر وزیر ناصر حسین شاہ گرین لائن منصوبے میں تاخیر کا ملبہ وفاقی حکومت پر ڈال رہے ہیں لیکن دوسری جانب یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ سندھ حکومت نے گزشتہ دو بجٹ میں دیگر لائنز کے لیے رقم کیوں نہیں رکھی۔

گورنر سندھ عمران اسماعیل کا اسی مناسبت سے بات کرتے ہوئے کہنا ہے کہ گرین لائن منصوبے میں وفاق نے اپنا کام مکمل کرلیا ہے لیکن سندھ حکومت نے تاحال بسیں نہیں دی ہیں۔

جمعہ کے روز کراچی کے ایک ہوٹل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ کا یہ بھی کہنا تھا کہ گرین لائن منصوبے میں وفاق نے اپنا کام مکمل کرلیا ہے لیکن سندھ حکومت اپنا کام نہیں کررہی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف شہر کی ترقی کے لیے پرعزم ہے۔ بہت انتظار اور بارہا کہنے کے باوجود سندھ حکومت نے تاحال بسیں فراہم نہیں کیں۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اس بارے میں کہا ہے کہ وزير اعظم عمران خان نے یقین دلایا تھا بسيں ہم لائيں گے جبکہ ان کی جماعت کے گورنر سندھ کہتے ہيں بسيں فراہم کرنا سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے۔

مراد علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ کل ہی تردید کردی تھی کہ نیب کی طرف سے کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا۔ میں اپنے عہدے اور حلف کا پابند ہوں.


متعلقہ خبریں