ملک میں غیر یقینی صورتحال کاروبار کی دشمن ہوتی ہے،ڈاکٹر فرخ سلیم



ماہر معاشیات فرخ سلیم نے کہا ہے کہ غیر یقینی کی فضا کاروبار کی دشمن ہوتی ہے اور اس وقت پاکستان کی کرنسی مارکیٹ اور اسٹاک مارکیٹ میں غیر یقینی کی صورتحال ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ایجنڈا پاکستان کے میزبان عامر ضیاء کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو واضح کرنا چاہیئے کہ آئی ایم ایف کے پاس جانا ہے یا نہیں۔ اس حوالے سے تذبذب والی کیفیت نقصان پہنچا رہی ہے۔

ڈاکٹر فرخ سلیم نے کہا کہ موجودہ حکومت کی معاشی پالیسی کے نتائج کم از کم دو سے  تین سال تک نظر آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی معاشی پالیسی کے لحاظ سے نیت ٹھیک ہے مگر قابلیت میں کمی ہے۔ پی ٹی آئی حکومت معاشی بیماری کا علاج کرنے کے بجائے علامات دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت نے بجلی کے جو معاہدے کیے تھے اس کے تحت پاکستان کو اگلے پندرہ بیس سال تک مہنگی بجلی لینا پڑے گی۔

اسد عمر کو زیرو نمبر بھی نہیں دوں گا، اکبر زیدی

ماہر معاشیات ڈاکٹر اکبر زیدی نے کہا ہے کہ وہ اسد عمر کو زیرو نمبر بھی نہیں دیں گے کیونکہ وہ تو امتحان کے میدان سے ہی بھاگ گئے ہیں، پی ٹی آئی حکومت کو تین سال کی حکمت عملی بنانی چاہیے، باہر سے لوٹا ہوا پیسہ واپس لانے یا ترسیلات زر بڑھانے سے معیشت مضبوط نہیں ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت منی بجٹ میں 180 ارب روپے کے ٹیکس لگانے کا سوچ رہی ہے ، اس سے کاروبار کرنے میں آسانی کے بجائے مشکل پیدا ہو گی اور مہنگائی بڑھے گی۔ وزیر خزانہ کو سمجھ ہی نہیں کہ معشت کیسے چلانی ہے، میں ان کی کارکردگی پر انہیں نمبر دینا پسند ہی نہیں کرتا۔

اکبر زیدی نے کہا کہ اسد عمرنے حکومت ملنے سے قبل بہت بلند وبالا دعوے کیے مگر حکومت میں آنے کے بعد انہوں نے صرف دوست ممالک سے بھیک ہی مانگی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی پالیسیوں کی کچھ سمجھ نہیں آ رہی،انہوں نے اپنے ایجنڈے میں لکھا تھا کہ گھر بنائیں گے، نوکریاں دیں گے مگر کس طرح یہ سب کریں گے یہ نہیں معلوم۔ سی پیک کے متعلق بھی کوئی حکمت عملی نظر نہیں آ رہی ہے۔

اسد عمر کے پاس معاشی پالیسی کے حوالے کوئی روڈ میپ نہیں ہے،علی خضر

ماہر معاشیات علی خضر نے کہا ہے کہ اسد عمر کے پاس معاشی پالیسی کے حوالے سے کوئی روڈ میپ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا اسحاق ڈار اعدا دوشمار کی جادوگری کے ماہر تھے، موجودہ حکومت سچی بات کر رہی ہے لیکن ان کے پاس کوئی واضح حکمت عملی موجود نہیں ہے۔

انہوں نے کہا گزشتہ حکومت نے بجلی کے بہت زیادہ کارخانے لگا دیے تھے جو ہماری ضرورت سے زیادہ بجلی پیدا کر رہے ہیں اور پھر بھی ہمیں بجلی خریدنی پڑتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ معیشت میں بنیادی اصلاحات ایک کڑوی گولی ہوتی ہیں، آپ ہر کسی کو راضی کرتے ہوئے اصلاحات نہیں کرسکتے۔


متعلقہ خبریں