54 ارب قرض معافی کیس: نادہندگان کو آٹھ ہفتوں کی مہلت


اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے 54 ارب روپے قرض معافی کیس میں نادہندگان کو مزید آٹھ ہفتوں کی مہلت دے دی ہے۔

چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے معاملے کی سماعت کی اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل سمیت دیگر فریقین عدالت میں پیش ہوئے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل آف پاکستان نے عدالت کو بتایا کہ پہلا آپشن استعمال کرتے ہوئے 222 نا دہندگان میں سے 39 نے رقم ادا کردی ہے۔

عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ جمع کروائی گئی رقم پر کسی بینک یا فنانشل ادارے کا کوئی کلیم نہیں ہے لہذا یہ رقم دیامر بھاشا ڈیم فنڈ میں جمع ہوگی۔

عدالت نے کہا کہ 222 میں سے صرف 39 افراد نے پیسے جمع کروائے یہ تو بہت کم ہے، پہلا آپشن بہتر تھا، یہ آخری موقع دیتے ہیں اس کے بعد کوئی موقع نہیں دیں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے سود اور باقی رقم معاف کردی تھی، قرض لی گئی رقم کا 75 فیصد ادائیگی کا حکم دیا تھا جن لوگوں نے یہ آپشن نہیں لیا وہ پچھتائیں گے۔

وکیل فاروق ایچ نائیک نے استدعا کی کہ اس کے لیے خصوصی بینچ تشکیل دے دیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قرض کی واپسی کے لیے خصوصی بینچ تشکیل دیا جائے گا، اگر قرض خواہ عدالت کا دیا گیا آپشن استعمال نہیں کرتے تو معاملہ خصوصی بینچ میں جائے گا اور خصوصی بینچ کمپنیوں اور افراد کے انفرادی کیسز کو دیکھ کر فیصلہ کرے گا۔

عدالت نے کیس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ یہ آخری مہلت دیتے ہیں اگر کوئی قرض واپسی نہیں کرتا تو پھر معاملہ خصوصی بینچ میں چلا جائے گا۔

یاد رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے مئی2018 میں 222 افراد اور کمپنیوں کے خلاف ازخود نوٹس لیا تھا جنہوں نے 1971 سے 2009  قرضے معاف کرائے تھے۔ بینکوں اور مالیاتی اداروں سے معاف کرائے گئے قرض کی رقم 54 ارب روپے بنتی ہے۔


متعلقہ خبریں