العزیزیہ ریفرنس، نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ

 نواز شریف کاوارنٹ گرفتاری وصول کرنے سے انکار

فوٹو: فائل


اسلام آباد: العزیزیہ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے مختصر فیصلہ سنا دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں نواز شریف کی العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس میں سزا معطلی کی درخواست کی سماعت ہوئی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ نواز شریف کی سزا معطل کرنے کی درخواست اپیلوں کے ساتھ سنی جائے گی۔ اپیلوں کی سماعت سے قبل سزا معطلی کی درخواست پر سماعت نہیں ہوسکتی ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ موسم سرما کی تعطیلات کے باعث سزا کے خلاف اپیلوں پر فوری سماعت نہیں ہو سکتی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سات جنوری کو العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کی سزا معطلی کی درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

نواز شریف نے العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیل کے ساتھ ساتھ سزا معطلی کی درخواست بھی دائر کررکھی ہے۔

احتساب عدالت نے 24 دسمبر کو العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کو قید کے علاوہ  تقریباََ ایک ارب 50 کروڑ روپے کا جرمانہ اور جائیداد ضبطگی کا فیصلہ سنایا تھا جب کہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔ عدالت نے تفصیلی فیصلے میں حکم دیا تھا کہ ہل میٹل کی آمدن سے بننے والے تمام اثاثے اور جائیداد وفاقی حکومت قرق کرے۔

سپریم کورٹ نے 28 جولائی 2017 کو پانامہ کیس کا فیصلہ سنایا تھا جسکی روشنی میں نیب نے ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کئے تھے۔

عدالت نے سابق وزیراعظم کو فلیگ شپ ریفرنس میں بری کیا جب کہ العزیزیہ اور ایون فیلڈ(لندن فلیٹ) ریفرنسز میں قید با مشقت اور جرمانے کی سزا سنائی ہے۔

دوسری طرف نیب نے بھی احتساب عدالت کے فلیگ شپ ریفرنس کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کررکھا ہے اورالعزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کی سزا بڑھانے کی استدعا کررکھی ہے۔


متعلقہ خبریں