گیس بحران کےخاتمےکی ہدایت، ایم ڈیز کی برطرفیوں کا فیصلہ

سب سے بڑا چیلنج فوڈ سیکیورٹی ہے، 40 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں: وزیراعظم

فائل فوٹو۔–


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ ملک بھر میں آئندہ ایک ہفتے میں گیس کی کمی پورا کی جائے۔ وفاقی حکومت نے تحقیقاتی رپورٹ کی سفارش پرملک میں گیس بحران کا ذمہ دار سوئی سدرن اور سوئی ناردرن کے مینیجنگ ڈائریکٹرز کو قرار دیتے ہوئے انہیں ہٹانے کا بھی اصولی فیصلہ کرلیا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق یہ فیصلہ وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں کیا گیا۔

جس میں وفاقی وزیرِ خزانہ اسد عمر، وزیرِ اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین، وزیرِ پٹرولیم و قدرتی وسائل غلام سرور، وزیربرائے توانائی عمر ایوب خان، وزیرِ ریلوے شیخ رشید احمد ، وزیرِ منصوبہ بندی خسرو بختیاراور وزیرِ برائے بحری امور علی حید زیدی سمیت دیگر نے شرکت کی۔

اجلاس میں وزیراعظم کو گیس کمپریسرز کے خلاف کیے گئے اقدامات سے آگاہ کیا گیا

اجلاس میں وزیر اعظم کو ملک میں گیس کی طلب و رسد پر موصول شکایات کے ازالے کے لیے کیے گئے اقدامات پر مفصل بریفنگ بھی دی گئی۔

ذرائع کے مطابق ایم ڈی سوئی ناردرن گیس نے غیر قانونی طور پر گیس کمپریسرز کے استعمال کے خلاف کیے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے شرکائے اجلاس کو بتایا کہ غیر قانونی کمپریسر ز کے استعمال کے جرم میں اب تک پانچ ہزار کنکشنز منقطع کیے جا چکے ہیں۔

ہم نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت منعقد اجلاس میں بجلی چوری کی روک تھام کے لیے اقدامات اوراس ضمن میں اب تک حاصل ہونے والی کامیابیوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

کابینہ کمیٹی برائے توانائی کو بتایا گیا کہ بجلی چوری کے خلاف مہم کے نتیجے میں محض نومبر کے ایک مہنیے میں ڈیرھ ارب روپے کی بچت ہوئی جبکہ بجلی چوری میں ملوث افراد کے خلاف 16000 مقدمات بھی قائم کیے گئے ہیں۔

وزیراعظم کو اعلیٰ حکام نے بتایا کہ بجلی چوری کے خلاف مہم میں خاطر خواہ کامیابیاں حاصل ہو رہی ہیں جس سے نہ صرف چوری کی سطح نیچے آ رہی ہے بلکہ متاثرہ علاقوں میں بجلی کی فراہمی کی صورتحال میں بھی واضح بہتری آئی ہے۔

ہم نیوز کے مطابق اعلیٰ حکام نے دوران بریفنگ وزیراعظم کو بتایا کہ اس وقت سسٹم میں سے 12 سے 13 فیصد گیس چوری ہو رہی ہے۔ حکام نے اعتراف کیا کہ گیس کے شعبے میں سالانہ نقصانات تقریبا 50 ارب روپے ہیں۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے ہدایات دیں کہ مختلف شعبوں میں گیس کی طلب و استعمال اور تخمینوں سے متعلقہ مسائل کے مستقل حل کے لیے متعلقہ محکموں کے درمیان رابطوں (کوارڈی نیشن) کو مزید بہتر کیا جائے۔

کابینہ کی توانائی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیرِ اعظم  عمران خان نے چئیرمین ٹاسک فورس برائے انرجی کو وزیرِ پٹرولیم اور وزیرِ توانائی کی مشاور ت سے گیس کی طلب و رسد، اعدادو شمار کے تجزیوں اور تخمینوں کے حوالے سے پیش آنے والے مسائل کے حل کے لیے مربوط نظام وضع کرنے کی بھی ہدایات کیں۔

ہم نیوز کے مطابق وزیراعظم نے ہدایات دیں کہ بجلی چوری کے خلاف مہم کو مزید تیز کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی اور کی چوری یا بدانتظامی کا خمیازہ عوام بھگتیں تو یہ ناقابلِ قبول ہے۔

گیس بحران پر قائم کمیٹی نے بھی اپنی انکوائری رپورٹ اجلاس میں پیش کی

ذمہ دار ذرائع کے مطابق ملک میں گیس بحران کے حوالے سے قائم کمیٹی نے بھی اپنی انکوائری رپورٹ اجلاس میں پیش کی جس میں بحران کے ذمہ داروں کا تعین کیا گیا ہے۔

ہم نیوزکے مطابق وزیراعظم نے سیکریٹری پیٹرولیم ڈویژن اسد حیاالدین کی سربراہی میں گیس بحران کے ذمہ داران کا تعین کرنے کے لیے تحقیقاتی کمیٹی قائم کی تھی۔

ذرائع کے مطابق کمیٹی نے گیس بحران کا ذمہ دار سوئی ناردرن گیس اور سوئی سدرن گیس کمپنیوں کے مینیجنگ ڈائریکٹرز (ایم ڈیز) کو قراردیا ہے۔

ہم نیوز کو ذمہ دار ذرائع نے بتایا کہ کابینہ کمیٹی برائے توانائی میں پیش کی جانے والی رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ دونوں ذمہ داران کو ان کے عہدوں سے برطرف کردیا جائے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ کی توانائی کمیٹی نے بھی پیش کردہ رپورٹ کو تسلیم کرتے ہوئے وزارت پیٹرولیم سے دونوں ایم ڈیز کو برطرف کرنے کی سفارش کردی ہے۔

ہم نیوز سے بات چیت میں انتہائی ذمہ دار ذرائع نے دعویٰ کیا کہ دونوں ذمہ داران ایم ڈیز کی برطرفیوں کا اصولی فیصلہ ہو گیا ہے اور بہت جلد اس سلسلے میں نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا جائے گا۔

قابل تجدید توانائی( Renewable Energy ) کے حوالے سے نئی پالیسی 2019 متعارف کرائی جا رہی ہے جس کا مقصد قابل تجدید توانائی کے حصول کے لیے ملکی وسائل کا بھرپور استعمال اور شعبے کو درپیش مسائل کا حل ہے۔


متعلقہ خبریں