ایم کیو ایم پاکستان کو جلد بازیاب کراوں گا،فاروق ستار



اسلام آباد: متحدہ قومی مومنٹ پاکستان(ایم کیو ایم) کے سابق رہنما فاروق ستار نے کہا ہے کہ جلد  کارکنا ن کے ساتھ مل کر ایم کیوا یم کو  وڈیروں کے چنگل سے بازیاب کراوں گا۔ میں نے ایسا کوئی کام نہیں کیا جس کا ایم کیو ایم کے لوگ مجھ پرالزام لگا رہے ہیں۔

ہم نیوز کے پروگرام بڑی بات میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ ایک ووٹر کی حیثیت سے ایم کیو ایم کے نعرے لگا رہے تھے، اس جماعت کے اندر وڈیرے کیا خدا ہیں۔ ایم کیو ایم کے کارکنان کی بڑی تعداد میرے ساتھ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ علی رضا عابدی  کے قتل کے پیچھے کارفرما عناصر کو بے نقاب کرنے کی جلدی میں کسی معصوم کو گرفتار نہ کر لیا جائے۔ اس لیے اس کیس میں مکمل پیشہ وارنہ طریقے سے تحقیقات کی جانی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ علی رضا عابدی کی سیکیورٹی کا کوئی بندوبست نہیں کیا گیا۔ وہ ایم کیو ایم کے دھڑوں کا اتحاد کرانے کے خواہاں تھے۔

فاروق ستار نے کہا کہ خدمت خلق منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کی جائیں مگر معتبر لوگوں کے زیر سایہ اس ادارے کو قائم رہنا چاہئے۔

 

حکومتی اقدامات کا نتیجہ ایک دو سال بعد نظر آئے گا،سینیٹر نعمان وزیر خٹک

پروگرام میں موجود سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے کہا کہ ابترمعیشت ہمیں سابق حکومت سےوراثت میں ملی۔ جس کے تدارک کے لیے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت سخت فیصلے کر رہی ہے۔ اسی وجہ سے سیاسی نقصان تو ہو رہا ہے مگر یہ وقت کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیسے کی قدر کم کی گئی جس کا فائدہ فورا نہیں آئے گا لیکن کچھ عرصے بعد چیزوں میں بہتری آئی گی۔ پی ٹی آئی حکومت ملکی مفاد میں سخت فیصلے لے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کرپشن کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے ان حکومتی اقدامات کا نتیجہ ایک دو سال بعد نظر آئے گا جبکہ درآمدات بڑھانے کے لیے بھی اقدامات کیے جار ہے ہیں۔

غیر یقینی کی کیفیت کم ہونے سے سرمایہ داروں کا اعتماد بحال ہو گا،م مزمل اسلم 

معاشی تجزیہ کار مزمل اسلم نے کہا ہے کہ حکومت نے جو قرض لیے اس پر شرح سود بہت زیادہ ہے۔ پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت نے ناجائز طریقہ کار اپنا کر جی ڈی پی  کو ایک سطح  پر رکھا  جس سے ملک کو بڑا نقصان ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کے باعث سابق حکومت نے لوڈشیڈنگ کم کرنے کے لیے بہت زیادہ اور مہنگا تیل خریدا تھا جس کا ازالہ یہ حکومت اٹھا رہی ہے۔

معاشی تجزیہ کار نے بتایا کہ حکومت موجودہ صورتحال میں سخت فیصلے کر رہی ہے جو ضروری ہیں اور ان کے باعث حکومت کو سیاسی طور پر نقصان کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے سابق  مشیرفرخ سلیم نے معیشت پرحقائق سے ہٹ کر باتیں کی ہیں، جب یہ حکومت میں تھے تب انہیں ہر چیز ٹھیک رخ پر نظر آتی ہے اب جب حکومت سے الگ ہوئے ہیں تو کچھ اور کہہ رہے ہیں۔ انہیں میرے ہمرزہ بیٹھا دیں تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جیسے جیسے ملک میں معاشی طور پر غیر یقینی کی کیفیت کم ہو رہی اسی طرح مارکیٹ میں سرمایہ کار کا اعتماد بحال ہو رہا ہے۔ ہمیں اس معاشی بیماری کے علاج کے ساتھ ساتھ پرہیز پر بھی توجہ دینی ہے۔ حکومت نے بغیر آئی ایم اف کے 14 ارب روپے لے آئی جو بڑی کامیابی ہے۔


متعلقہ خبریں