ہائیر ایجوکیشن لینے کے بعد بھی نوکریاں نہیں ملتی، شفقت محمود


اسلام آباد: وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان میں تعلیم پر توجہ دی ہوتی تو پاکستان آج ترقی یافتہ ملکوں میں سے ہوتا۔

نیشنل کریکلم کانسل کمیٹی کے اجلاس میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایک اندازہ کے مطابق ملک میں دو کروڑ بچہ سکول نہیں جاتا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے ملک کا علمیہ یہ ہے کہ ہائیر ایجوکیشن لینے کے بعد بھی نوکریاں نہیں ملتی۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ ریاست نے کبھی یکساں تعلیم نصاب لانے کی کوشش نہیں کی، پراویٹ کا الگ نصاب سرکاری کا الگ نصاب جبکہ مدارس کا الگ نصاب ہے۔

شفقت محمود نے کہا کہ ہمارے بچے جو مختلف نصاب تعلیم میں پڑھ رہے ہیں وہ ایک دوسرے ساتھ بیٹھ کر بات بھی نہیں کرتے، ان نصاب نے ہمیں تقسیم کر کے رکھا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انگلش میڈیم کو ہمارے معاشرے میں زیادہ ترجیح دی جاتی ہے، جو زیادہ امیر ہے ان کے لیے نضام تعلیم الگ اور غریب کے لیے الگ ہے، یہ کسی بھی قوم کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ تمام صوبوں کے نصاب کو ایک جیسا کرنا چاہتے ہیں، اگر سارے بچے ایک نصاب پرھنے لگ جائیں گے تو معاشرے کی ناانصافیوں میں کمی آے گی۔

مفتی منیب الرحمان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نصاب تعلیم وہ چیز ہے جو لوگوں کو اور معاشرے کے نشونما کے لیے ضروری ہے اس لیے اسے یکساں ہونا چاہیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم حکومت کے اس اقدام کو سراہتے ہیں، اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا حکومت بس اس مسئلے کو حل کرے گی یا یہ صرف باتیں ہی ہیں۔


متعلقہ خبریں