راؤ انوار کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست مسترد

فوٹو: فائل


اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سابق ایس ایس پی راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔

سپریم کورٹ میں نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم راؤ انوار کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب  نثار نے ریمارکس دیے کہ راؤ انوار ملک سے اس لیے جانا چاہتے ہیں کہ وہ ملک سے لوٹا ہوا مال وہاں جمع کریں۔

جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ راؤ انوار بری کیسے ہو گیا اور ان کو پاسپورٹ کیوں دیا گیا ہے ؟

راؤ انوار کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وہ ضمانت پر ہیں جب کہ ان کا پاسپورٹ پہلے سے ہی اتھارٹیز کے پاس موجود ہے۔

گزشتہ ماہ کی 28 تاریخ کو نقیب اللہ محسود قتل کیس کے مرکزی ملزم راؤ انوار نے سپریم کورٹ میں متفرق درخواست دائر کی تھی جس میں ای سی ایل سے نام نکالنے کی استدعا کی گئی تھی۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ان کے خلاف نقیب اللہ قتل کیس میں ٹرائل سست روی کا شکار ہے اور جلد فیصلے کا امکان نہیں ہے اس لیے اُن کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے تاکہ وہ بیرون ملک اپنے بچوں سے ملاقات کے لیے جاسکیں۔

نقیب اللہ قتل کیس

نقیب اللہ کو پچھلے سال 13 جنوری کو مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک کردیا گیا تھا، نسیم اللہ عرف نقیب اللہ کی نعش کی شناخت 17 جنوری کو ہوئی تھی، مبینہ پولیس مقابلے کے بعد سابق ایس ایس پی راؤ انوار نے نقیب اللہ  کو تحریک طالبان کا کمانڈر ظاہر کیا تھا۔

نقیب اللہ کی ہلاکت کے بعد سوشل میڈیا میں پولیس مقابلے کے خلاف سول سوسائٹی نے آواز اٹھائی اور پولیس کے اقدام  کو ماورائے عدالت قتل قرار دیا۔

سوشل میڈیا میں اٹھنے والی آوازوں کے نتیجے میں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے نوٹس لیا، انہوں نے واقعہ کی تحقیقات کے لیے ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنا اللہ عباسی کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی بنائی جس نے تحقیقات کے بعد نقیب اللہ محسود کو بے قصوراوراس کی ہلاکت کو ماورائے عدالت قتل کا نتیجہ قرار دیا۔

آئی جی سندھ کو پیش کی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا کہ پولیس مقابلہ جعلی تھا، نقیب اللہ کو پولیس نے دو دوستوں کے ہمراہ تین جنوری کو اٹھایا اور شدید تشدد کا نشانہ بنایا، رپورٹ میں بتایا گیا کہ نقیب اللہ کے دوستوں قاسم اور علی کو چھ جنوری کو چھوڑ دیا گیا، کمیٹی کے سامنے نقیب اللہ کا پیش کیا گیا ریکارڈ بھی جعلی نکلا۔

کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں 20 جنوری کو راؤ انوار اور ان کی ٹیم کو معطل کردیا گیا۔


متعلقہ خبریں