لاہور ہائیکورٹ نے شادی ہالوں پر عائد ٹیکس پر حکم امتناعی جاری کر دیا

2026-27 تک پانی ختم ہو جائے گا، اُس وقت پانی کا ٹینکر چلا کریگا، لاہور ہائیکورٹ

لاہور ہائیکورٹ نے حکومت کی جانب سے شادی ہالوں پر مختلف شرح سے عائد ٹیکس پر حکم امتناعی جاری کر دیا ہے۔

ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد وحید نے بشیر میرج ہال کی درخواست پر سماعت کی، درخواستگزار کی جانب سے ایڈووکیٹ راجہ حسام کیانی عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ حکومت نے انکم ٹیکس آرڈینیس کی دفعہ 236 ڈی میں غیر قانونی ترمیم کر دی ہے۔

درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ ترمیم کے بعد مختلف شہروں میں مختلف شرح سے انکم ٹیکس وصولی کے نوٹسز بھجوائے جا رہے ہیں۔

بشیر میرج ہال کی جانب سے دائر درخواست میں بتایا گیا کہ ترمیم سے پہلے شادی ہالوں پر 5 فیصد فی فنکشن انکم ٹیکس عائد کیا گیا تھا، انکم ٹیس آرڈینینس کی دفعہ 236 ڈی میں ترمیم آئین کے آرٹیکل 18 کی خلاف ورزی ہے۔

وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ شادی ہالوں پر مختلف شرح انکم ٹیکس کا نفاذ امتیازی سلوک ہے۔

درخواست گزار نے استدعا کی کہ انکم ٹیکس آرڈینینس 2001 میں کی گئی ترمیم کالعدم قرار دی جائے اور درخواست کے حتمی فیصلے تک ایف بی آر کو انکم ٹیکس کی وصولی سے روکا جائے۔

عدالت نے اٹارنی جنرل پاکستان کو معاونت کے لیے طلب کرتے ہوئے  ایف بی آر سمیت دیگر فریقین کو بھی نوٹس جاری کر دیے۔

 


متعلقہ خبریں