معروف شاعر ابن انشاء کو ہم سے بچھڑے 41 برس بیت گئے

فوٹو: فائل


معروف مزاح نگار ابن انشاء کا اصل نام شیر محمد خان تھا جب کہ ان کا تخلص انشاء تھا۔ وہ صرف مزاح نگار ہی نہیں بلکہ مقبول شاعر بھی تھے۔

ان کی شاعری اردو ادب میں خاص مقام اور مرتبہ رکھتی ہے، شیر محمد خان کو ابن انشاء کے نام سے ہی شہرت حاصل ہوئی، یہی وجہ ہے کہ اردو ادب میں ان کے اصل نام سے بہت کم لوگ واقف ہیں۔

ابن انشا 1927 میں پیدا ہوئے

ابن انشاء 15 جون 1927ء کو جالندھر کے ایک نواحی گاؤں میں پیدا ہوئے۔ 1946 میں جامعہ پنجاب سے بی اے اور1953 میں کراچی یونیورسٹی سے ایم اے کیا۔

1962 میں نیشنل بک کونسل کے ڈائریکٹر مقرر ہوئے۔

ابن انشاء ٹوکیو بک ڈویلپمنٹ پروگرام کے وائس چیئرمین اور ایشین کوپبلی کیشن پروگرام ٹوکیو کی مرکزی مجلس ادارت کے رکن بھی تھے۔

انہوں نے روزنامہ جنگ کراچی، روزنامہ امروز لاہورکے ہفت روزہ ایڈیشنز اور ہفت روزہ اخبار جہاں میں بطور کالم نگار خدمات سرانجام دیے۔

شعری مجموعے

ان کے معروف شعری مجموعوں میں اس بستی کے ایک کوچے میں، چاند نگر، دل وحشی اور بلو کا بستہ شامل ہیں۔ استاد امانت علی خان نے ابن انشاء کی نظم ‘انشا جی اٹھو’ کو گا کر لازوال شہرت عطا کی۔

سفرنامے

ان کے سفرناموں میں آوارہ گرد کی ڈائری، دنیا گول ہے، ابن بطوطہ کے تعاقب میں، چلتے ہو تو چین کو چلیے اور نگری نگری پھرا مسافر شامل ہیں۔

1960 میں انہوں نے چینی نظموں کا منظوم اردو ترجمہ شائع کرایا۔

انہوں نے آپ سے کیا پردہ، خمار گندم اور اردو کی آخری کتاب جیسی لازوال کتابیں لکھیں،  ابن انشا کے مکتبوبات خط انشاء جی کے عنوان سے شائع کیے گئے۔

آپ 11 جنوری 194178 کو لندن میں انتقال کر گئے۔


متعلقہ خبریں