‘حکومت نے اپوزیشن کی تعاون کی پیشکش مسترد کی’



اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ ن کے رہنماوں کا کہنا ہے کہ ہم نے معیشت پر حکومت کو ساتھ چلنے کی دعوت دی لیکن حکومت نے اسے مستردکردیا ہے۔

پروگرام ندیم ملک لائیومیں میزبان ندیم ملک سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے سئینر رہنما نویدقمرکا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے احتساب اور چورچورکا نعرہ مارنے کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ حکومت نے چند ماہ میں کوئی اچھامعاشی فیصلہ نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کرنٹ اکاونٹ اور مالی خسارہ ملک کے لیے دوبڑے چینلجزہیں۔ حکومت کسی سطح پر معیشت سنبھالتی نظرنہیں آرہی ہے۔ اگر آئی ایم ایف کا فیصلہ کرنا تھا تو بتانا چاہیے تھا۔ اپوزیشن کی جانب سے حکومت کو مثیاق معیشت کو دعوت دی گئی تھی جسے حکومت نے مستردکردیا گیا۔

نوید قمر نے کہا کہ سیاسی جماعتیں فیصلوں سے ختم نہیں ہوسکتیں۔ حکومت کو معاشی بحران کا سامنا ہے اسے اگلے بجٹ میں سخت فیصلے کرنے چاہیئں۔ ملک میں اگرکرپشن ہے تو اس پر فیصلے ہونا چاہیئں۔

ہم حکومت کے ساتھ چلنے کو تیارہیں لیکن حکومت نہیں ہے، محسن شاہ نواز رانجھا

مسلم لیگ ن کے رہنما محسن شاہ نوازرانجھا کا کہنا تھا کہ عدالتوں نے فیصلہ قانونی نکات پردیا ہے۔  مسلم لیگ ن نے پیشیاں بھگتی ہیں، اگر اچھے فیصلے آرہے ہیں تو اچھی بات ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن پرالزام ہے کہ کارروائی نہیں چلانے دے رہی  لیکن انہوں نے اپنے وقت میں پورا ملک بندکردیا تھا۔ اب بھی یہ پارلیمان میں آکر اپوزیشن کو ساتھ لے کرجانے کو تیار نہیں حالانکہ حکومت کو تعاون کی پیشکش کی تھی۔

محسن نوازرانجھا نے کہا کہ حکومت یہ سوچ کرترک کردے کہ احتساب کی بنیادپراگلا الیکشن جیتے گی۔

انہوں نے کہا کہ علمیہ خان کیس میں ضروری ہے کہ وہ اسکی پوری وضاحت کریں۔

تحریک انصاف کومعیشت آئی سی یومیں ملی، ملیکا بخاری

تحریک انصاف کی رہنما ملیکہ بخاری کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے اپنا رویہ جارحانہ رکھا ہوا ہے۔انصاف کا تقاضا ہے کہ ملکی قانون کے فیصلوں کا احترام کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا جب تحریک انصاف کو حکومت ملی تو معیشت آئی سی یو میں تھی۔ ہم نے اپنے ملک کے لیے پیسے اکٹھے کرنے کے لیے سفارت کاری کا آغاز کیا۔

رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ آصف زرداری ایک طرف جمہوریت کی اور دوسری طرف ناکام ریاست کی بات کرتے ہیں، اس سے دنیا کو کیا پیغام جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے قانون سازی روک رکھی ہے، پارلیمان کی کارروائی یہ چلنے نہیں دے رہے۔

تحریک انصاف کی رہنما نے کہا کہ علمیہ خان اورنوازشریف کے کیس میں یہ فرق ہے کہ وہ ملک کے تین بار وزیراعظم رہے، نوازشریف اپنی منی ٹریل نہیں دے سکے تھے۔ اگر علمیہ خان بھی نہ دے سکیں تو قانون کو اپنا راستہ اپنا چاہیے، اس معاملے میں وزیراعظم نے کوئی دباونہیں ڈالا۔


متعلقہ خبریں