بسنت کا معاملہ، پنجاب حکومت و دیگر کو عدالتی نوٹس

Basant

بسنت کب منائی جائیگی؟ اعلان کردیا گیا


لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے بسنت منانے سے متعلق درخواست پر پنجاب حکومت، لوکل گورنمنٹ اور چیف سیکرٹری کو نوٹس جاری کردیئے ہیں۔

جسٹس امین الدین نے بسنت منانے کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی۔ سرکاری وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ابھی بسنت منانے کی اجازت نہیں دی گئی بلکہ ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جو دو سے تین ہفتوں میں حتمی فیصلہ کرے گی۔

درخواست گزار کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ قیمتی جانوں کے ضیاع کے باعث بسنت پر پابندی لگائی گئی، اس کھیل کی اجازت دینا خلاف آئین ہے۔

عدالت نے پنجاب حکومت، لوکل گورنمنٹ اور چیف سیکرٹری کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چوبیس جنوری تک جواب طلب کرلیا ہے اور کاٸٹ فلاٸنگ ایسوسی ایشن کو فریق بننے کی اجازت بھی دے دی ہے۔

بسنت خونی کھیل کی شکل اختیار کر گیا تھا،درخواست میں مؤقف

لاہور ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ بسنت خونی کھیل کی شکل اختیار کر گیا تھا جس کی وجہ سے اس پر پابندی لگائی گئی تھی اور کوئی بھی ایسی تفریح جو انسانی جانوں کے ضیاع کا باعث بنے، اس کی اجازت دینا آئین کی خلاف ورزی ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ حکومت عوامی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے بسنت جیسے خونی کھیل کی اجازت دے رہی ہے جب کہ ڈور پھرنے کے واقعات سے بے شمار قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں اور پتنگ بازی کی وجہ سے اربوں روپے کی قومی املاک کا نقصان بھی ہو چکا ہے۔

درخواست گزار صفدر شاہین پیر زادہ ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ حکومت کی جانب سے بسنت کی اجازت دینے کے اقدام کو کالعدم قرار دے۔

حکومت پنجاب نے 12 سال بعد بسنت منانے کا فیصلہ کیا ہے

حکومت پنجاب نے 12 سال بعد بسنت منانے کا فیصلہ کیا ہے اور حکومت کے فیصلے کے تحت فروری کے دوسرے ہفتے میں بسنت فیسٹول منایا جائے گا جب کہ بسنت کے تہوار پرعائد پابندی ختم کرنے اور اس کے طور طریقے طے کرنے کے لیے باقاعدہ کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے۔


متعلقہ خبریں