اپوزیشن میں اتحاد ہوگیا، شہباز شریف اور آصف زرداری متفق



اسلام آباد:  قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری کے درمیان ہونے والی ملاقات میں پارلیمنٹ کے اندر اور باہر مشترکہ حکمت عملی پر اتفاق ہو گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے قومی امور، ملکی مسائل اور انتقامی کارروائیوں پر مشترکہ موقف اپنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

قائد احزب اختلاف نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ اپوزیشن نے تمام مسائل کے حل کیلیے مل کرجدوجہد کرنے پر اتفاق کیا ہے، ملکی مفاد کیلیے ملکر کام کریںگے اور اپوزیشن وہی راستہ اختیار کرے گی جو ملک کے مفاد میں ہوگا۔

شہباز شریف نے کہا کہ چور ڈاکو کے نعرے لگائے جا رہے ہیں، اپوزیشن کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کمیٹی بنا دی ہے جس میں تمام اپوزیشن جماعتوں کی نمائندگی ہوگی۔

قائد احزب اختلاف کا کہنا تھا کہ مہنمد ڈیم کے ٹھیکے میں بے ضابطگیاں سامنے آگئیں ہیں، ہمیں کسی فرد سے سرو کار نہیں، مہنمد ڈیم کی ری بڈنگ ہونی چاہیے۔

اپوزیشن لیڈر نے میڈیا کو بتایا کہ سرمایہ کاری بیرون ملک سے آنے کیلیے تیار نہیں، ملک میں معاشی حالات ابتر ہیں، مہنگائی بڑھتی جا رہی ہے اور ادویات کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔

اجلاس کے بعد ایک سوال کے جواب میں آصف علی زرداری نے بتایا کہ اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد ہوگیا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ کمیٹی تشکیل دینے پر اتفاق ہوا ہے جومشترکہ لائحہ عمل کیلیے تجاویز تیار کرےگی۔

چیرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت انسانی اور جمہوری حقوق پر حملہ کر رہی ہے ہم انسانی حقوق کی پامالی پر خاموشی اختیار نہیں کریں گے۔

بلاول بھٹو زرداری نے بتایا کہ جمہوری، معاشی اور انسانی حقوق پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

شہباز شریف اور آصف علی زرداری کی ملاقات اپوزیشن لیڈر کے چیمبر میں ہوئی جس میں بلاول بھٹو سمیت دونوں پارٹیوں کے اعلیٰ قیادت بھی موجود تھی۔

ملاقات کا اہتمام قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی جانب سے کیا گیا ہے۔  ملاقات میں نوید قمر، خورشید شاہ، شیری رحمان، سعد رفیق، خواجہ آصف، شاہد خاقان عباسی بھی شریک ہیں۔

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو بھی دعوت دی گئی تھی وہ نہیں آ سکے اور ان کے بیٹے ملاقات میں شریک ہوئے۔

ذرائع کے مطابق تینوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں موجودہ ملکی اور سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا جب کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے مقدمات کے حوالے سے بھی بات کی گئی۔

ملاقات میں فوجی عدالتوں میں توسیع کا معاملہ، نیب ترامیم میں قوانین سے متعلق بھی غور کیا گیا۔


متعلقہ خبریں