سندھ اسمبلی اجلاس، نامکمل ترقیاتی کاموں پر اراکین کی تنقید


کراچی: سندھ اسمبلی کے اجلاس میں ترقیاتی کاموں پر بحث کی گئی جب کہ اپوزیشن نے رُکے ہوئے کاموں پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسمبلی آغا سراج درانی کی زیر صدارت ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔

اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے کہا کہ ہمیں عوام نے منتخب کر کے ایوان میں بھیجا ہے جب کہ آدھا ایوان چھٹی کی درخواست دے چکا ہے۔ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ مہینے میں ایک بار اجلاس بلائیں لیکن اس میں بھی بہت سے اراکین تاخیرسے آتے ہیں اور پھر اجلاس کے دوران ہی اٹھ کر چلے جاتے ہیں۔

اسمبلی اجلاس میں پیپلزپارٹی رکن نے کہا کہ سندھ میں رکے ہوئے ترقیاتی کام فنڈز کی کمی کے باعث نامکمل ہیں اور جب یہ فنڈز وفاقی حکومت جاری کر دے گی تو کام بھی مکمل کر لیے جائیں گے۔

نصرت سحرعباسی نے کہا کہ اس طرح کی باتیں تو ہم گزشتہ گیارہ سال سے سنتے آ رہے ہیں جب کہ سندھ حکومت ہر نا اہلی کو وفاقی حکومت پر ڈال دیتی ہے۔

ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی محمد حسین نے کہا کہ آپ کے ترقیاتی کاموں کی سست رفتاری کے باعث ترقیاتی کام کے لیے رکھا گیا بجٹ کم پڑ گیا ہے اور اب تو ہر چیز مہنگی ہو گئی ہے تو حکومت اس سارے معاملے کو کیسے کنٹرول کرے گی۔

صوبائی وزیر صحت عذرا پیچوہو نے کہا کہ ہم پانی کے ذخائر میں اضافہ نہیں کر سکتے ہیں یہ اللہ کی نعمت ہے جب کہ بچوں کی پیدائش میں وقفہ ماں اور بچے دونوں کے لیے ضروری ہے۔ ہمیں لیڈی ہیلتھ ورکرز پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے تاہم محکمہ کی بہتری کے لیے بھی کام کر رہے ہیں۔

ایم کیو ایم کی رعنا انصار نے آبادی کنٹرول کرنے اور آگاہی سے متعلق اسمبلی میں قرارداد پیش کی جسے کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔


متعلقہ خبریں