حمزہ شہباز نے بلیک لسٹ میں نام ڈالنے کا اقدام چیلنج کردیا

کروڑوں سے شروع ہونے والا فراڈ اربوں تک جائے گا، حمزہ شہباز

فوٹو: فائل


لاہور: پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرحمزہ شہباز نے اپنا نام نام بلیک لسٹ میں شامل کرنے کے اقدام کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما  کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ وزارت داخلہ کو بلاجواز کسی پاکستانی کی نقل و حرکت روکنے کا اختیار نہیں ہے۔ حمزہ شہباز کے تمام انکوائریوں میں تفتیش کے لیے پیش ہونے کے باوجود بلیک لسٹ میں نام ڈالنا آزادانہ نقل وحرکت پر پابندی ہے۔

درخواست میں نشاندہی کی گئی کہ حمزہ شہباز کو نومبر میں برطانیہ کے لیے سفر کرتے وقت ایئرپورٹ پر پتہ چلا کہ ان کا نام بلیک لسٹ میں ہے. ان کی جانب سے یہ دعوی بھی سامنے آیا ہے کہ  نیب نے وزارت داخلہ کو حمزہ شہباز کا نام بلیک لسٹ میں شامل کرنے کیلئے کوئی چٹھی نہیں لکھی۔

حمزہ شہباز کی جانب سے درخواست میں استدعا کی گئی ہے وزارت داخلہ کے حمزہ شہباز کا نام بلیک لسٹ میں شامل کرنے کے اقدام کو کالعدم قرار دیا جائے.

حمزہ شہباز صاف پانی کیس میں تین بار اور آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں دو بار نیب کے سامنے پیش ہوچکے ہیں۔

حمزہ شہباز پر صاف پانی کمپنی کیس میں کوئی عہدہ نہ رکھنے کے باوجود معاملات میں دخل اندازی کا الزام ہے جبکہ آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں حمزہ شہباز کو اپنے اکاؤنٹ میں مشکوک ٹرانزیکشنز پرموقف دینے کے لیے طلب کیا گیا۔

اس سے قبل نیب کی جانب سے حمزہ شہبازاور سلمان شہباز کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست کی گئی تھی تاہم ان کے نام ای سی ایل میں نہیں ڈالے گئے تھے، ایک موقع پر سلمان شہباز نیب کی طلبی کے باوجود بیرون ملک روانہ ہوگئے تھے اور وہ تاحال واپس نہیں آئے تھے۔


متعلقہ خبریں