2013 کے بعد قومی ٹیم پھرجنوبی افریقہ کے ہاتھوں کلین سویپ

فوٹو: گیٹی امیجز


اسلام آباد: پاکستان کرکٹ ٹیم کو 2013 کے بعد ایک مرتبہ پھر جنوبی افریقہ کے میدانوں میں کلین سویپ کا سامنا کرنا پڑا۔

سرفراز احمد کی قیادت میں نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیسٹ ٹیم سیریز میں انفرادی کارکردگی تو دیکھا سکی تاہم بحیثیت ٹیم کوئی خاطر خواہ کارکردگی دکھانے میں ناکام رہی۔

ناتجربہ کار پاکستان ٹیم کے امام الحق، شان مسعود، فہیم اشرف ، شاہین آفریدی اور شاداب خان سمیت نصف سے زائد کھلاڑیوں کا بیس ٹیسٹ میچز کا بھی تجربہ نہیں۔

آج سےپانچ برس قبل 2013 میں بھی جنوبی افریقہ کے خلاف پاکستانی ٹیسٹ ٹیم کو تجربہ کار کھلاڑیوں کی خدمات حاصل تھیں اور ٹیم کی قیادت تجربہ کار مصباح الحق کے ہاتھ میں تھی جبکہ  یونس خان، محمد حفیظ، اظہرعلی، اسد شفیق اور سعید اجمل کی موجودگی میں پاکستان ایک مضبوط ٹیسٹ ٹیم تصور کی جا رہی تھی لیکن رواں برس کی طرح اس وقت بھی پاکستانی بیٹنگ بری طرح ناکام رہی۔

2013 کے سب سے سینئیر کھلاڑی یونس خان نے چھ اننگز میں صرف 184 رنز اسکور کیے، کپتان مصباح نے چھ اننگز میں 135 رنز، اظہر علی 133 رنزجبکہ سرفراز احمد محض 83 رنز جوڑ سکے اور اس مرتبہ بھی اظہر علی اور سرفراز احمد کا بلا نہ چل سکا۔

موجودہ دورے پر مڈل آرڈر بلے باز اظہر علی تجربے کے باوجود چھ اننگز میں صرف 59 اور سرفراز نے 112 رنزبنا سکے تاہم بولنگ میں پاکستان نے گزشتہ سیریز کے مقابلے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

محمد عامر نے سیریز میں 12 اور شاہین آفریدی نے نو وکٹیں حاصل کیں تھیں جبکہ گزشتہ دورے پر ماسوائے سعید اجمل کے کوئی بولر عمدہ  کارکردگی نہ دکھا سکا۔

2013 میں مصباح الحق کی قیادت میں پاکستان پہلا ٹیسٹ  211 رنز سے ہار گیا جبکہ دوسرے ٹیسٹ میں چار وکٹوں اور تیسرے ٹیسٹ میں ایک اننگز اور 18 رنز کے مارجن سے شکست کا سامنا رہا۔ یہ وہ میچ تھا جہاں پاکستانی ٹیم کے تمام کھلاڑی سینئر کھلاڑیوں کی موجودگی میں بھی ایک اننگز میں 49 رنز پر آؤٹ ہوگئے تھے۔

اعداد و شمار کے اعتبار سے پاکستان نے اس سیریز میں کم مارجن سے شکست کھائی جہاں پہلے ٹیسٹ میں ٹیم کو چھ وکٹوں سے دوسرے میں نو وکٹوں سے جبکہ تیسرے میچ میں ایک سو سات رنز سے شکست کا سامنا رہا۔


متعلقہ خبریں