نقیب اللہ قتل کیس: ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد

نقیب اللہ قتل کیس: ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد | urduhumnews.wpengine.com

فائل فوٹو


کراچی: انسداد دہشت گردی عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس میں نامزد 10 ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کردی ہے۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس میں نامزد ملزمان کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔

عدالت نے اکبر ملاح، محمد انار، فیصل محمود، خیر محمد، عمران کاظمی، رئیس عباس زیدی اور شکیل فیروز سمیت دیگر کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے ملزمان کو جیل بھیجنے کا حکم دیا۔

انسداد دہشت گردی عدالت نے 7 جنوری کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

نقیب اللہ کے والد کے وکیل صلاح الدین پہنور نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ عدالت نے چھ ملزمان کی قبل از گرفتاری اور چار کی بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواست ضمانت مسترد کردی ہے۔

وکیل کہنا تھا کہ ان ملزمان میں وہ لوگ شامل تھے جو نقیب اللہ اور اسکے دوستوں کو ہوٹل سے اٹھا کر لے گئے اورملزمان کو دو عینی شاہدین نے عدالت میں شناخت کیا تھا۔

نقیب اللہ قتل کیس

نقیب اللہ کو 2018 میں مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک کردیا گیا تھا، نسیم اللہ عرف نقیب اللہ کی نعش کی شناخت 17 جنوری کو ہوئی تھی، مبینہ پولیس مقابلے کے بعد سابق ایس ایس پی راؤ انوار نے نقیب اللہ  کو تحریک طالبان کا کمانڈر ظاہر کیا تھا۔

نقیب اللہ کی ہلاکت کے بعد سوشل میڈیا میں پولیس مقابلے کے خلاف سول سوسائٹی نے آواز اٹھائی اور پولیس کے اقدام  کو ماورائے عدالت قتل قرار دیا۔

سوشل میڈیا میں اٹھنے والی آوازوں کے نتیجے میں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے نوٹس لیا، انہوں نے واقعہ کی تحقیقات کے لیے ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنا اللہ عباسی کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی بنائی جس نے تحقیقات کے بعد نقیب اللہ محسود کو بے قصوراوراس کی ہلاکت کو ماورائے عدالت قتل کا نتیجہ قرار دیا۔

کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں 20 جنوری 2018 کو راؤ انوار اور ان کی ٹیم کو معطل کردیا گیا۔

سپریم کورٹ نے بھی راؤ انوار کے قتل کا ازخود نوٹس لیا جس کے بعد راؤانوار اپنی پولیس ٹیم کے ہمراہ  روپوش ہو گئے،  سابق ایس ایس پی سپریم کورٹ کی طلبی کے باوجود عدالت عظمیٰ میں پیش نہیں ہوئے، سندھ پولیس بھی عدالتی احکامات کے باوجود ان کی گرفتاری میں یکسر ناکام ثابت ہوئی۔

دو ماہ تک مفرور رہنے کے بعد 21 مارچ 2018 کو راؤ انوار خود سپریم کورٹ میں پیش ہوئے تو انہیں عدالتی حکم  پر عدالت  کے احاطے سے گرفتار کر کے کراچی پہنچا یا گیا۔

کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے  10 جولائی 2018 کو  محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے راؤ انوار کی ضمانت منظور کر لی تھی۔


متعلقہ خبریں