دربار سہیلی سرکار کے 119ویں سالانہ عُرس کا آغاز


مظفرآباد: ریاستی دارالحکومت میں موجود دربار سہیلی سرکار کے 119ویں سالانہ عُرس کا آغاز ہوچکا ہے جب کہ دربار پر زائرین کی آمد کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

شہر کے عین وسط میں واقع دربار سہیلی سرکار میں مدفن معروف صوفی بزرگ کا نام سید ذوالفقار تھا۔ صوفی بزرگ 1890 میں مظفرآباد تشریف لائے اور اس مقام پر رہائش اختیار کی جہاں آج اُن کا دربار موجود ہے۔ دس سال اس شہر میں دین اسلام کی تبلیغ کے بعد 57 سال کی عمر میں سید ذوالفقار نے اس عالم فنا سے عالم بقاء کی طرف سفر کیا۔

سید ذوالفقار کا معروف تکیہ کلام یہی تھا کہ جب کوئی اُن سے ملتا تو وہ اُسے سہیلی یا اڑیا کے نام سے پکارتے تھے۔ اسی بناء پر وہ سائیں سہیلی کے نام سے مشہور ہوئے تھے۔

اپنی زندگی کے دوران سید ذوالفقار نے ہری پور، حسن ابدال، ایبٹ آباد، مانسہرہ اور مظفرآباد میں کافی وقت گزارا، یہی وجہ ہے کہ یہاں کے باسی بھی عُرس کے موقع پر بڑی تعداد میں دربار پر حاضری دیتے ہیں۔

سید ذوالفقار نے حضرت لال شہباز قلندر کے مزار سمیت کئی جگہوں پر چلہ کشی کی اورعبادت و ریاضت میں مصروف رہے۔ ان کے ساتھ ہمیشہ لوگوں کا ایک جم غفیر رہتا تھا، اسی وجہ سے بوہڑ والا تکیہ سے چلہ کشی کے بعد وہ نقل مکانی کر کے حویلیاں آگئے۔ بعد ازاں ایبٹ آباد، مانسہرہ اور پھر مظفرآباد میں آکر رہائش اختیار کی۔

حضرت سید ذوالفقار کی وفات کے بعد اُن کے مریدوں نے یہاں دربار قائم کیا۔ 1978 میں محکمہ اوقاف آزاد کشمیر نے اسے اپنی تحویل میں لے کر عالیشان دربار تعمیر کیا اور انتظام و انصرام کی ذمہ داریاں سنبھال لیں۔

ہر سال 13 جنوری سے 21 جنوری تک دربار پرعُرس کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ رواں سال دربار کا 119واں عُرس جاری ہے۔ عُرس میں آزادکشمیر سمیت ملک بھر سے زائرین کی بڑی تعداد دربار کا رُخ کر رہی ہے۔ دربار میں مہمانوں کے لیے مہمان خانے بھی موجود ہیں۔ زائرین کو صبح کے ناشتے سمیت دن کا اور رات کا کھانا بھی دیا جاتا ہے۔

دربار سے ملحقہ جگہ پر انتظامیہ کی جانب سے بازار لگایا گیا ہے۔ جہاں میں زائرین کے لیے مختلف قسم کے اسٹالز موجود ہیں۔ ڈھول کی تھاپ پر رقص کرتے زائرین اور دربار پر چادریں چڑھانے والوں کی آمد کا یہ سلسلہ 21 جنوری تک جاری رہے گا۔


متعلقہ خبریں