حکومت کا نئے چیف جسٹس کے بیان کا خیرمقدم

فوٹو:بڑی بات


اسلام آباد: تحریک انصاف کی رہنما عندلیب عباس کا کہنا ہے کہ نئے چیف جسٹس کی تجاویز اہم ہیں، حکومت اداروں کے درمیان اختیارات کی تقسیم کے معاملے پرمذاکرات کے حق میں ہے۔

پروگرام بڑی بات میں میزبان عادل شاہ زیب سے گفتگو کرتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری عندلیب عباس کا کہنا تھا کہ ملکی نظام چلانا ہے تو ہرادارے کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، نئے آنے والے چیف جسٹس کی یہ بات خوش آئند ہے۔جمہوریت یہی ہے کہ ادارے آزاد ہوں اوراپنا اپنا کام کریں۔

رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ جب تک مذاکرات نہیں ہوں گے اداروں کےدرمیان کھچاو رہے گا، قانون میں بہتری کی گنجائش موجود ہے۔ اس سے ادارے مضبوط ہوں گے۔

پاکستان بارکونسل کے نائب صدر کامران مرتضی نے کہا کہ چیف جسٹس ثاقب نثارکا دورغیرمعمولی تھا۔ ان سے زیادہ اختلاف 184 تھری کے زیادہ استعمال پر ہوا جس سے مسائل پیدا ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی ادارے کو دوسرے ادارے کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے، اس سے ملکی ادارے مزید کمزور ہوتے ہیں۔آنے والے چیف جسٹس نے نوٹسز کے بجائے اصلاحات کی بات ہے۔

جسٹس ریٹائرڈ شائق عثمانی نے کہا کہ ہر ایک چیف جسٹس کی اپنی ایک شخصیت ہوتی ہے اور اس کا عکس ادارے پر آتا ہے۔ آئین میں ڈائیلاگ کی گنجائش موجود ہے، اس پربات کرنے سے نظام کی کمزوریاں دور کی جاسکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ زیرالتواء مقدمات کے خاتمے کے لیے چیف جسٹس کو فیصلے کرنے ہوں گے، انہوں نےاگر184 تھری کا استعمال کم کیا تویہ اچھا قدم ہوگا۔

شائق عثمانی کا کہنا تھا کہ جمہوریت میں فوجی عدالتیں نہیں ہوتیں، اب دہشتگردی کے خاتمے کے بعد برقرار رکھنا ضروری ہے تو اپیل کا حق ہونا چاہیے۔

سئینرتجزیہ کارمشرف زیدی نے کہا کہ تعلیمی اداروں پر ٹیکسز لگے توانہوں نے یہ بوجھ والدین پر ڈال دیا۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ تعلیمی معیار کی بات نہیں ہوئی، عدالتی مداخلت سے بھی یہ بہتر نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کو اسکولز نظرانداز نہیں کرسکتے، عام پاکستانی بچے کو ملنے والی تعلیم کے معیار پر بھی توجہ دی جائے۔


متعلقہ خبریں