عثمان بزدار چوہدری برادران کو منانے میں ناکام، ق لیگ نے اجلاس بلا لیا

عثمان بزدار چوہدری برادران کو منانے میں ناکام، ق لیگ نے اجلاس بلا لیا | urduhumnews.wpengine.com

فائل فوٹو


لاہور: پاکستان تحریک انصاف پنجاب میں اپنی اتحادی جماعت مسلم لیگ ق کے تحفظات دور نہیں کر سکی ہے اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے معاملہ  وزیراعظم عمران خان کے پاس لے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ہم نیوز کے ذرائع  نے بتایا ہے کہ گزشتہ شب وزیراعلیٰ پنجاب نے چوہدری برادران سے ملاقات کی تھی جس میں ق لیگ کی قیادت نے اپنے تحفظات سامنے رکھے اور شکوہ کیا کہ آپ اور آپ کی قیادت سے اتحاد کے جو معاملات طے ہوئے ان پر تاحال عمل نہیں ہوا۔

چوہدری پرویز الہی نے عثمان بزدار کو کہا کہ مرکز اور پنجاب میں دو دو وزارتیں طے ہوئیں مگر اپ نے ابھی تک اس پر عمل نہیں کیا۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ تو میرے علم میں ہی نہیں تھا میں وزیر اعظم سے بات کرتا ہوں۔ مسلم لیگ ق کے رہنما نے عثمان بزدار سے کہا کہ آپ کے والد سے میرے ذاتی تعلقات تھے لیکن پھر بھی معاملات صحیح طرح نہیں چل رہے۔

گزشتہ شب ہونے والی ملاقات میں وزیراعلیٰ پنجاب نے چوہدری برادران کو یقین دلایا کہ جو بھی پوسٹنگ ٹرانسفر اور دوسرے انتظامی کام ہیں وہ فوری ہوں گے لیکن چوہدری پرویز الہی نے کہا کہ پوسٹنگ ٹرانسفر کوئی مسئلہ نہیں اتحادیوں کے درمیان جو معاہدے ہوتے ہیں ان پر عمل ہونا چاہیے۔

چوہدری پرویز الہی نے مشورہ دیا کہ ملکی معاملات جس طرف جا رہے ہیں صورتحال کو ٹھیک کرنا ہوگا،  مہنگائی کی صورتحال، معیشت کے معاملات ٹھیک نہ ہوئے تو پھر اتحاد اور حکومت کی دوسری چیزیں ثانوی حیثیت اختیار کر جائیں گی۔

وزیراعلیٰ پنجاب کے ساتھ ملاقات کے بعد ق لیگ نے اسلام آباد میں اعلیٰ سطحی اجلاس بلالیا ہے جس کی صدارت چوہدری شجاعت حسین کریں گے اور سیاسی امور پر مشاورت ہوگی۔

ق لیگی رہنما طارق بشیرچیمہ کا کہنا ہے کہ ہمارے ایک وزیرکو تحفظات تھے اس پر انہوں نے استعفیٰ دے دیا۔  طارق بشیرچیمہ نے بتایا کہ اجلاس میں حکومت کے ساتھ اتحاد سے متعلق اہم فیصلے کیے جائیں گے۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا ہے کہ ق لیگ جان بوجھ کر حکومت پر دباؤ بڑھارہی ہے، مسئلہ مونس الہی کو وزیر بنانے کا ہے جب کہ صوبائی اور مرکزی کابینہ میں پہلے ہی ق لیگ کی اچھی نمائندگی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی قائدین مونس الہی کو کابینہ کا حصہ بنانے کے مخالف ہیں اور سینئر رہنماؤں نے وزیراعظم کو مشورہ دیا ہے کہ اگر مونس الہی کو کابینہ میں شامل کیا گیا تو دیگر اتحادی بھی کابینہ میں حصہ مانگیں گے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم) پاکستان اور بلوچستان عوامی پارٹی بھی حکومت سے ایک ایک وزارت کا مطالبہ کررہی ہیں۔

یاد رہے کہ مسلم لیگ ق کی  قومی اسمبلی میں 5 نشستیں ہیں اور ق لیگ کے طارق بشیر چیمہ وفاقی وزیر ہیں۔

حکومتی اتحادی ایم کیو ایم کے پاس قومی اسمبلی کی 7 نشستیں ہیں اور ان کے دو وزرا کابینہ کا حصہ ہیں۔

گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس(جی ڈی اے) کی قومی اسمبلی میں 3 نشستیں ہیں اور ان کی امیدوار فہمیدہ مرزا وفاقی کابینہ کا حصہ ہیں۔ بلوچستان عوام پارٹی(باپ) کی قومی اسمبلی میں پانچ نشستیں ہیں اور ان کی امیدوار زبیدہ جلال وفاقی کابینہ کا حصہ ہیں۔


متعلقہ خبریں