ساہیوال میں مبینہ پولیس مقابلہ، رپورٹ آئی جی پنجاب کو پیش

ساہیوال میں مبینہ پولیس مقابلہ، رپورٹ آئی جی پنجاب کو پیش | urduhumnews.wpengine.com

فائل فوٹو


لاہور: پنجاب پولیس کے کاؤنٹر ٹریرازم ڈیپارٹمنٹ(سی ٹی ڈی) نے ساہیوال میں ہونے والے مبینہ پولیس مقابلے کی رپورٹ انسپکٹر جنرل(آئی جی) پنجاب کو پیش کردی ہے جس میں ہلاک شدگان کو  کالعدم تنظیم داعش کے دہشت گرد قرار دیا گیا ہے۔

سی ٹی ڈی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ حساس ادارے کی جانب سے ملنے والی موثر اطلاع پر آج ساہیوال میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا گیا جس میں کالعدم تنظیم داعش سے منسلک چار دہشت گرد ہلاک ہوگئے اور ان کے قبضے سے اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد برآمد کر لیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ہفتہ کی صبح معتبر ذرائع سے یہ اطلاع موصول ہوئی کہ دہشت گرد اسلحے اور دھماکہ خیز مواد کے ساتھ ساہیوال کی جانب سفر کر رہے ہیں۔

آئی جی پنجاب امجد جاوید سلیمی کو بتایا گیا ہے کہ دہشت گرد پولیس چیکنگ سے بچنے کیلئے اپنی فیملیز کے ساتھ سفر کر رہے تھے اور ہفتے کی دوپہر بارہ بجے کے قریب ساہیوال ٹول پلازہ کے قریب سی ٹی ڈی ٹیم نے کار اور موٹر سائیکل پر سوار دہشت گردوں کو روکنے کی کوشش کی جس پر دہشت گردوں نے فائرنگ شروع کردی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سی ٹی ڈی ٹیم نے اپنے تحفظ  کیلیے جوابی کارروائی کی اور جب فائرنگ کا سلسلہ رکا تو چار دہشت گرد جن میں دو خواتین بھی شامل تھیں اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک پائے گئے اور ان کے تین ساتھی موقع سے فرار ہونے میں کامیاب رہے، فرار ہونے والوں میں دہشت گرد شاہد جبار، عبد الرحمان اور ایک نامعلوم فرد شامل ہیں۔

آئی جی پنجاب کو بذریعہ رپورٹ بتایا گیا ہے کہ فرار ہونے والے تین دہشت گردوں کا تعاقب کیا جارہا ہے اور تفتیش کے دائرہ کار کو بھی وسیع کردیا گیا ہے۔

سی ٹی ڈی ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ دہشت گرد امریکن شہری وارن وائن سٹائن اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کے اغوا میں ملوث تھے اور پنجاب میں داعش کے سب سے خطر ناک دہشت گرد ہیں۔


متعلقہ خبریں