ساہیوال واقعہ: سی ٹی ڈی اہلکاروں کیخلاف قتل، دہشت گردی کا مقدمہ درج

فوٹو: ہم نیوز


لاہور: گزشتہ روز ساہیوال میں مبینہ پولیس مقابلے میں چار افراد کی ہلاکت کے خلاف 16 سی ٹی ڈی اہلکاروں کےخلاف قتل اور دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے ساہیوال میں سی ٹی ڈی کی فائرنگ سے چار افراد کے جاں بحق ہونے سے متعلق تفتیش شروع کر دی۔

جے آئی ٹی نے جائے وقوعہ کا دورہ کرنے کے ساتھ عینی شاہدین کے بیانات بھی قلم بند کئے۔

ذرائع کے مطابق ابتدائی انکوائری میں جے آئی ٹی زیر حراست اہلکاروں کے بیان سے مطمئن نہیں ہوئی کیوں کہ ان میں تضاد ہے۔

ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی رائے طاہر سے بھی واقعہ کے بارے پوچھا گیا۔

سی ٹی ڈی کی جانب سے آئی جی پنجاب کو پیش کردہ رپورٹ کو بھی تفتیش کا حصہ بنایا گیا ہے۔

سی ٹی ڈی کا نیا بیان

دوسری جانب واقعے پر سی ٹی ڈی کی نئی وضاحت سامنے آئی ہے۔ ترجمان سی ٹی ڈی نے کہا ہے کہ ساہیوال واقعہ میں جاں بحق ہونےوالے چاروں افراد میں سے صرف ذیشان واحد دہشت گرد تھا اور اس کی گاڑی داعش کےزیراستعمال ہونےکا دعویٰ بھی کیا۔

ترجمان نے کہا کہ تھریٹ الرٹ موصول ہوا تھا کہ دہشتگرد 20 تاریخ کو حساس ادارے کے دفتر کو نشانہ بناناچاہتے ہیں جس پر سی ٹی ڈی نے حساس ادارے کے ساتھ مل کرمشترکہ آپریشن کیا۔

سی ٹی ڈی ترجمان نےدعویٰ کیا کہ ذیشان کی گاڑی کے شیشے کالے تھے، جس کے باعث پیچھے بیٹھے افراد نظر نہیں آ رہے تھے۔

ان کے مطابق ذیشان کا ٹاسک جنوبی پنجاب تک بارودی مواد پہنچانا تھا، اس نے جان کر خلیل کے خاندان کو لفٹ دی، بظاہر خلیل اور اس کی فیملی کو ذیشان کے عزائم کاعلم نہیں تھا۔

سی ٹی ڈی کے مطابق گاڑی کی پہلے سے مشترکہ نگرانی کی جارہی تھی، سیف سٹی اتھارٹی کےکیمروں نے گاڑی کو ساہیوال کی جانب جاتے دیکھا اور نشاندہی کی، جب گاڑی کوروکا گیا تو ذیشان اورگاڑی کو فالو کرنےوالے موٹرسائیکل سواروں نے سی ٹی ڈی ٹیم پر فائرنگ کی جس کےجواب میں فائرکھولے گئے۔

ترجمان نےدعویٰ کیا کہ خلیل ،اس کی بیوی اوربیٹی گاڑی کے شیشے کالے ہونے کے باعث کیمروں میں بھی نظر نہیں آئے، ان تینوں کی ہلاکت انتہائی بدقسمتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا پر چلنے والے ویڈیو کلپس واقعہ کے بعد کے ہیں، جے آئی ٹی کو انکوائری مکمل کرنے دی جائے، نااہلی ثابت ہونے پر ذمہ داروں کو سزا بھی ملنی چاہیئے۔

اس سے قبل سی ٹی ڈی نے چاروں افراد کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے ان کے اپنے ساتھی دہشتگردوں کی فائرنگ سے ہی ہلاک ہونے کا دعویٰ کیا تھا جبکہ موقع سے فرار ہونے والے دہشتگردوں کی تعداد بھی تین بتائی گئی تھی۔

اس کے علاوہ گاڑی سے خودکش جیکٹس، دستی بم اور رائفلز بھی برآمد کرنے کا دعویٰ کیا گیا لیکن میڈیا کو کچھ نہیں دکھایا گیا۔

سی ٹی ڈی نے ساہیوال مقابلے کی جگہ سے فرار ہونے والے مبینہ دہشتگرد کی تصویر بھی جاری  کی ہے۔

شاہد جبار کو ہیلمٹ پہنے شخص کے ساتھ بائیک پر پیچھے بیٹھا دیکھا جاسکتا ہے۔

جاں بحق افراد کی میتیں گھر پہنچادی گئیں

ادھر جاں بحق ہونے والے چاروں افراد کی میتیں ان کے گھر پہنچا دی گئیں، میتیں گھر پہنچنے پر کہرام مچ گیا، خاندان کے افراد زاروقطار رونے لگے۔

فائرنگ سے جاں بحق ہونے والوں میں لاہور کی چونگی امرسدھو کے علاقے کے چار افراد شامل تھے۔

ذیشان، خلیل، اسکی اہلیہ اور تیرا سالہ اریبہ فائرنگ کے نتیجے میں جاں بحق ہوئے تھے۔

اس موقع پر اہل علاقہ نے میتیں گھر آنے پر پولیس کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔

 


متعلقہ خبریں