امریکی غلطی ہے کہ وہ پاکستان کے لیے پالیسیاں بدلتا رہا، سینیٹر گراہم

امریکی سینیٹر لنڈزے گراہم —رائٹرز۔


اسلام آباد: امریکی سینیٹر لنڈزے گراہم نے افواج پاکستان کی کاوش کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فوج نے اٹھارہ ماہ میں جو کام کیا ہے وہ امریکہ کی اٹھارہ سال سے خواہش تھی۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ امریکہ کی یہ غلطی ہے کہ پاکستان کے لیے پالیسی بار بار تبدیل کرتا رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ “لو اور دو” کے اصول کے تحت تعلقات غلط ہیں۔

وہ ذرائع ابلاغ سے بات چیت کررہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل وہ سینیٹر جان مکین کے ساتھ پاکستان کا دورہ کرچکا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ آج وزیراعظم عمران خان کے ساتھ ملاقات ہوئی ہے اور رات کو چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے میرے اعزاز میں عشائیہ رکھا ہے۔

امریکی سینیٹر نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو یہاں ہونے والی ملاقاتوں سے آگاہ کروں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقہ جات میں پاک فوج کی خدمات قابل ستائش ہیں۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ جنوبی اور شمالی وزیرستان میں بہتری آئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ مشترکہ ملٹری آپریشن گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہعبوری سے اسٹریٹجک تعلقات کی طرف جانا ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے سربراہ جنرل باجوہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں سنجیدہ ہیں۔

سینیٹر لنڈزے گراہم نے کہا کہ پاکستانی سرحد کے اطراف فینسنگ ایک اچھا اقدام ہے اور سرحد مخفوظ کرنے کی پاکستان کے پاس حکمت عملی بھی ہے لیکن کاش! ایسا افغانستان میں بھی ہوتا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اب افغانستان میں امن بحال کرنے کا وقت ہے۔

امریکی سینیٹرکا کہنا تھا کہ افغانستان کے عوام بہتر حالات کے مستحق ہیں اور ہم افغانستان سے دور نہیں جا سکتے ہیں اور نہ اس کو کھو سکتے ہیں کیونکہ یہاں بہت کچھ کرنا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہم نہیں چاہتے کہ افغانستان دوبارہ شدت پسندوں کے ہاتھ میں چلاجائے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے مثبت سمت میں چیزوں کو دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ایٹمی ملک ہے جسے مزید بہتر بنانا ہے اور حالات میں استحکام ہمارے بھی مفاد میں ہے۔

ذرائع ابلاغ سے بات چیت میں امریکی سینیٹر نے کہا کہ ہم برطانیہ کو یہ نہیں کہتے کہ ہم آپ کی مدد کریں گے اور جوابی طور پر آپ ہمیں کچھ دیں۔ انہوں نے کہا کہ یہی پارٹنر شپ ہم پاکستان کے ساتھ رکھنا چاہتے ہیں جس میں لین دین نہ ہو۔

سینیٹر لنڈزے گراہم نے کہا کہ پاک فوج کو دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی وزیراعظم، افغان صدر اور امریکی صدر کو بھی ملنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ طالبان مذاکرات کے حوالے سے پاکستان مؤثر کردار ادا کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کے ساتھ مفاہمت کے بعد بھی ہمارا تعلق پاکستان کے ساتھ رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ طالبان کا طاقت کے ذریعے افغانستان کا کنٹرول حاصل کرنا کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان اور پاکستان کے لیے معاشی ترقی کے مواقع پیدا ہوں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ صدر ٹرمپ کی ٹوئیٹس مسائل پیدا کرتی ہیں۔

امریکی سینیٹر نے کہا کہ آئی ایم ایف کے قرض سے پاکستانی معیشت بہتر ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی موجودگی میں امریکہ کو پاکستان سے تعلقات بہتر بنانے کا اچھا موقع ملا ہے۔

سینیٹر لنڈزے گراہم نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ داعش اور القائدہ کے خلاف خطے میں اپنی موجودگی یقینی بنائیں گے۔

امریکی سینیٹر لنڈزے گراہم نے اس سے قبل وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی جس میں دونوں اطراف سے معاونین نے شرکت کی۔

ہم نیوز کے مطابق ملاقات میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ خطےمیں باہمی تعاون اور تعلقات بہتربناکرعلاقائی تعاون مضبوط بنایاجاسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے مسئلے کے حل کے لیے امریکہ سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔

امریکی سینیٹر لنڈزےگراہم نے ہم نیوز کے مطابق مسئلہ افغانستان کے پرامن سیاسی  حل کے لیے پاکستان کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کی تعریف کی اور وزیراعظم عمران خان کے وژن کو سراہا۔

سینیٹر لنڈزے گراہم خطےکی سیکیورٹی صورتحال اور باہمی تعلقات کا جائزہ لینے کے لیے پاکستان کے دورے پر ہیں۔


متعلقہ خبریں