گرونانک دربار کو ثقافتی ورثہ قرار دیا جائے، نوجوت سنگھ سدھو


اسلام آباد: وزیرِ اعظم عمران خان سے سابق کرکٹر اور بھارتی پنجاب کے صوبائی وزیر نوجوت سنگھ سدھو نے مطالبہ کیا ہے کہ بابا گرو نانک دربار کی مقدس سرزمین کو ورثے کا درجہ دیا جانا چاہیے۔ انہوں نے تجویز پیش کی ہے کہ کرتار پور، بابا نانک گوردوارہ کی تاریخی عمارات کو تبدیل نہ کیا جائے۔

ہم نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے بھارت سے براستہ واہگہ بارڈر پاکستان آنے والے واحد سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو نے لکھے گئے اپنے خط میں دعویٰ کیا ہے کہ کرتارپور راہ داری نے دو اقوام کو قریب کیا ہے۔

بھارت کے معروف مزاحیہ شو کے شریک میزبان ’سدھو پاجی‘ نے وزیراعظم عمران خان کے نام لکھے گئے اپنے ایک خط میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ مثبت اقدام دونوں ممالک کو امن کی طرف لے جائیں گے۔

انہوں نے لکھے گئے خط میں مشورہ دیا ہے کہ گوردوارہ کی تاریخی و مذہبی اہمیت کے پیش نظر وہاں کمرشل اور دیگر سہولیات کے کام پر نظرثانی کی جائے کیونکہ اس علاقے و مقام سے دنیا بھر کے سکھوں کے گہرے جذبات وابستہ ہیں۔

انھوں نے لکھا  ہے کہ بابا نانک کی 550 ویں سال گرہ کے انتظامات کا منصوبہ مکمل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ  بابا گورونانک کی ساڑھے پانچ سو سالہ تقریبات کے موقع پر دنیا بھر سے سکھ وہاں آنے کے خواہش مند ہوں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ گوردواروں کا ماضی اور مستقبل محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔

کانگریس سے تعلق رکھنے والے سیاستدان نوجوت سنگھ سدھو نے مؤقف اپنایا ہے کہ کرتارپور، گرو نانک دربار عقیدت مندوں کی حاضری کا منتظر ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ برسوں بعد کرتارپور گوردوارہ پہ حاضری دے کر دل کو سکون ملے گا۔

انھوں نے لکھا ہے کہ بابا نانک دربار کی مقدس سر زمین کو ورثے کا درجہ دیا جانا چاہیے، کرتار پور، بابا نانک گوردوارہ کی تاریخی عمارات کو تبدیل نہ کیا جائے اور نئے تعمیراتی کام میں کرتارپور کی روایتی ثقافتی تاریخ کو محفوظ رکھنے پر بھی توجہ دی جائے۔

سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو نے وزیراعظم عمران خان کے نام تحریر کردہ اپنے خط میں تجاویز دی ہیں کہ گوردوارہ کے ارد گرد موجود قدرتی ماحول کو محفوظ بنایا جائے، کرتارپور راہداری میں بزرگوں و معذوروں کے علاوہ دیگر عمومی آمد و رفت پیدل رکھی جائے، یاتریوں کی سہولت کے لئے کھانے پینے اور خریداری کے اسٹالزکے بجائے روایتی ’لوک جگہیں‘ بنائی جائیں اورتعمیراتی کام میں گوردوارے کے ماحولیاتی نظام کو کم سے کم متاثر ہونے کو یقینی بنایا جائے۔

نوجوت سنگھ سدھو نے کرتارپور راہداری کی تقریب میں بھی شرکت کی تھی اوراس مقصد کے لیے وہ پاکستان آئے تھے۔ ان کی بھارت واپسی پر ہندو انتہاپسند تنظیم ’ہندو یو وا نے نوجوت سنگھ سدھو کا سر قلم کرنے والے کے لیے ایک کروڑ روپے انعام کا بھی اعلان کیا تھا۔

بھارت کی انتہا پسند ہندو تنظیم ہندو یووا کے بانی آدیتیہ ناتھ ہیں جو وزیراعلیٰ یوپی کے منصب پہ براجمان ہیں۔ انہیں بھارت کے وزیراعظم نریندرا مودی کا انتہائی قابل اعتماد ساتھی سمجھا جاتا ہے۔ مسلم دشمنی میں وہ اس حد تک آگے جاچکے ہیں کہ انہوں نے متعدد تاریخی شہروں کے نام بھی تبدیل کیے ہیں۔

عالمی میڈیا کے مطابق اس وقت ہندو یووا کے صدر ترون سنگھ نے کہا تھا کہ اگر سدھو آگرہ آئے تو میں ان کے ٹکڑے ٹکڑے کردوں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سدھو کو پاکستان جانا چاہیے ہم اسے ہندوستان میں نہیں رہنے دیں گے۔ انہوں نے نوجوت سنگھ سدھو کو غدار بھی قرار دیا تھا۔

کرتار پورراہداری کی تقریب میں شرکت کے لیے وزیراعظم عمران خان کی دعوت پرپاکستان آنے والے سابق بھارتی کرکٹر نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا تھا کہ جب بھی کرتارپورصاحب کی تاریخ لکھی جائےگی تو وزیراعظم عمران خان کا نام پہلے لکھا جائے گا۔

انہوں نے کرتارپور راہداری کے کھلنے کو ایک معجزہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ جو 73 سال میں نہیں ہوا وہ صرف تین ماہ میں ہوگیا۔ ان کا کہنا تھا کہ زندگی بھرکرتارپورکوریڈورمنصوبے پرشکرگزار رہوں گا۔

نوجوت سنگھ سدھو اگست 2018 میں جب وزیراعظم کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے پاکستان آئے تھے تو وہ پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے باقاعدہ گلے ملے تھے اور صدر آزاد کشمیر مسعود خان کے ساتھ ان کی نشست تھی۔

بھارت کے ذرائع ابلاغ نے اس پر بہت واویلا کیا تھا۔ وہاں کی انتہاپسند ہندو تنظیمیں بھی آگ بگولہ ہوگئی تھیں۔ بھارتی لدھیانہ میں مشتعل افراد نے سدھو کے پوسٹرز اور پتلے نذرآتش کیے تھے اور مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے تھے۔

انتہاپسند ہندو تنظیم بجرنگ دل نے بھی نوجوت سنگھ سدھو کے سر کی قیمت پانچ لاکھ روپے مقرر کی تھی۔

نریندر مودی حکومت کی جانب سے نوجوت سنگھ سدھو کے سر کی قیمتیں لگانے والوں کے خلاف تاحال کوئی کارروائی منظر عام پر نہیں آئی ہے۔

پاکستان کے ایک ممتاز صحافی نے گزشتہ دنوں ایک ٹی وی انٹرویو میں انکشاف کیا تھا کہ سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کی جان کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ ان کا دعویٰ تھا کہ سدھو کی جان کو صرف بھارتی انتہاپسند ہندو تنظیموں سے ہی خطرہ نہیں ہے بلکہ اس میں بھارت کی خفیہ ایجنسی را بھی ملوث ہے۔

عمران یعقوب نامی پاکستانی صحافی کا کہنا تھا کہ بھارت میں انتخابات قریب ہیں۔ ان کا مشورہ تھا کہ سدھو کو خود بھی احتیاط برتنی چاہیے۔


متعلقہ خبریں