العزیزیہ ریفرنس، اسلام آباد ہائی کورٹ کا نیب کو نوٹس جاری

نواز شریف نے کارکنوں کو 23مارچ کو جیل کے باہر جمع ہونے سے روک دیا

فوٹو: فائل


اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی مرکزی اپیل اور سزا معطلی کی درخواست پر قومی احتساب بیورو (نیب) کو نوٹس جاری کر دیا۔

سابق وزیراعظم نوازشریف کی العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل اور سزا معطلی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی ڈویژن بینچ نے نواز شریف کی درخواست اور نیب کی اپیلوں پر سماعت کی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی متفرق درخواست منظور کرلی۔

نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت سے استدعا کی کہ اپیلیں تو اپنے وقت پر ہی لگیں گی اس لیے سزا معطلی کی درخواست پہلے سن لیں۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ابھی دونوں کو اکٹھا ہی رکھتے ہیں ریکارڈ آنے دیں پھر دیکھ لیں گے۔

نیب پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ نے فلیگ شپ ریفرنس میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فیصلے میں لکھا گیا کہ نیب نے اپنا کیس ثابت کیا لیکن نواز شریف کو بغیر کسی وجہ کے بری کر دیا گیا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کا مصدقہ ریکارڈ مل سکتا ہے؟

عدالت نے نیب سے نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کا مصدقہ ریکارڈ طلب کر لیا اور نیب پراسیکیوٹر نے عدالتی حکم پر فلیگ شپ ریفرنس کا تفصیلی فیصلہ پڑھ کر سنایا۔

عدالت نے نواز شریف اور نیب اپیلوں پر سماعت ملتوی کرتے ہوئے ہوئے تین ہفتوں میں دوبارہ سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔

نوازشریف نے العزیزیہ ریفرنس میں سات سال قید اور جرمانے کی سزا کے احتساب عدالت کے فیصلے کو چیلنج کر  رکھا ہے اور نواز شریف  کی طرف سے دائر کی گئی سزا معطلی کی درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ مرکزی اپیل کا فیصلہ آنے تک سزا معطل کر کے اُنہیں ضمانت پر رہا کیا جائے۔

نیب نے فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کی بریت اور العزیزیہ ریفرنس میں کم سزا کو چیلنج کررکھا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے  مرکزی اپیلیں  سماعت کے لیے مقرر ہونے تک سزا معطلی کی درخواست  نہ سننے کا فیصلہ سنایا تھا۔ جس پر نواز شریف کے وکلاء نے مرکزی اپیل جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی استدعا کی تھی۔ جسے دو رکنی بینچ نے منظور کرتے ہوئے اپیلیں دس روز بعد مقرر کرنے کا حکم دیا تھا۔


متعلقہ خبریں