سانحہ ساہیوال، جے آئی ٹی سفارشات پر ایوان کی کمیٹی بنانے کا مطالبہ


اسلام آباد: قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ سانحہ ساہیوال پر سیاست نہیں کرنا چاہتے تاہم عمران خان کو یاد کروانا چاہتے ہیں کہ کیسے انہوں نے سانحہ ماڈل ٹاؤن اور زینب زیادتی کیس کو سیاسی رنگ دیا تھا۔

قومی اسمبلی میں سانحہ ساہیوال کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ واقعے پر پنجاب حکومت نے کئی مرتبہ اپنا مؤقف تبدیل کیا، اس کا جواب دیا جائے ۔

ان کا کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی کی جانب سے گاڑی روکنے پر تلاشی کیوں نہیں کی گئی اور غیر سنجیدہ عمل اختیار کرتے ہوئے بغیر یونیفارم کے ایک نہتی فیملی پر گولیاں پر چلا دی گئیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ جب گاڑی کے ٹائر پر فانرنگ کی تو وہ موقع پررک گئ مگر پھر بھی ان معصوم بچوں کے سامنے کس سفاکی سے ان کے والدین اور ایک بہن کو قتل کیا گیا جس کی مثال نہیں ملتی۔

انہوں نےحکومت سے مطالبہ کیا کہ سانحہ ساہیوال کے پیچھے عوامل کو سامنے لایا جائے،اور اس سلسلے میں ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو تمام محرکات کو بے نقاب کرے۔

وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ ساہیوال سانحہ پر اپوزیشن اور حکومت ایک صفحے پر موجود ہے، یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے اور اس پر مزید بات کرنے کی ضرورت ہے۔

علی محمد خان ساہیوال واقعے پر بحث کیلئے قومی اسمبلی کی معمول کی کارروائی معطل کرنے کی قراد داد پیش کی جسے منظور کر لیا گیا۔

 ہر آدمی اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھ رہا ہے، راجہ پرویز اشرف

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے اس واقعے کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی وزرا کے اس واقعہ پر بیانات افسوس ناک ہیں یہ لوگ  مارنے والوں کا دفاع کرتے نظر آئے جو شرمناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیا ریاست مدینہ میں ایسا ہوتا تھا کہ وزیر اعلیٰ ان معصوم بچوں کے پاس پھول لے کر گئے کیا کسی کے گھر میں ماتم ہو تو پھول لے کر جایا جاتا ہے؟

رہنما پیپلز پارٹی نے کہا ہے کہ آج ہر آدمی اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھ رہا ہے، کل کو میں اور آپ اپنے بچوں کے ساتھ جا رہے ہوں تو ہمیں بھی مار دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ پوری قوم کے ساتھ مزاق ہے یہ اس حکومت کی نااہلی ہے، ہر معاملے پر جے آئی ٹی بنا دی جاتی ہے، جے آئی ٹی تو مزاق بن چکی ہے۔

راجہ پرویز اشرف نے مطالبہ کیا کہ سانحہ ساہیوال پر پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے اور اس معاملے کے بعد وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ پنجاب اور وفاقی حکومت کو مستعفی ہوں۔

 راؤ انوار کا احتساب کیا ہوتا تو سانحہ ساہیوال پیش نہ آتا، خواجہ آصف

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے سانحہ ماڈل ٹاون پر کہا تھا کہ سیدھی گولیاں لگی ہیں شک کی گنجائش نہیں شہباز شریف مستعفی ہوں ۔

خواجہ آصف نے سانحہ ساہیوال کے حوالے سے ایوان کی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت جوائنٹ انوسٹیگیشن ٹیم(جے آئی ٹی) بنانے کے بجائے یہ معاملہ ہاؤس کے حوالے کیا جائے اورقومی اسمبلی وسینیٹ کی کمیٹی بنائی جائے اورذمہ داروں کو پارلیمنٹ کی کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں بھی سیدھی گولیاں لگی ہیں بچے مرے ہیں خواتین مری ہیں جبکہ صوبائی حکومت اس واقعہ کو سی ٹی ڈی کی کامیابی قرار دے رہی ہے ۔

وزیر اعلی پنجاب پر تنقید کرتے ہوئے لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ عثمان بزدار تو وزیراعظم عمران خان کے وسیم اکرم تھے اگر وسیم اکرم کا یہ حال ہے تو پھر یہ ہماری کوئی وکٹ نہیں لے سکتے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں افسوسناک واقعہ ہوا اور وزیر اعظم قطر چلے گئے۔سانحہ ساہیوال پر پنجاب حکومت مکمل ناکام ہو گئی ہے۔

خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر راؤ انوار کا احتساب کیا ہوتا تو یہ سانحہ پیش نہ آتا۔حفاظت کے ذمہ دار ہی قاتل بن گئے۔

انہوں نے صوبائی وزرا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ کس کے ساتھ ہو یذید کے قیصدے بھی پڑھتے ہوئے ہو حسین کا ماتم بھی کرتے ہو۔

سانحہ ساہیوال میں ملوث لوگوں کو مثالی سزائیں دیں گے،شیریں مزاری

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے سانحہ ساہیوال سے متعلق قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ ساہیوال میں ملوث لوگوں کو مثالی سزائیں دیں گے، نقیب اللہ کا معاملہ ہو سانحہ ساہیوال یا راتوں رات لوگوں کے لاپتہ ہونے کا معاملہ ہو جمہوریت اس قسم کے سانحات کی اجازت نہیں دیتی۔

لیگی رہنما خواجہ آصف کے راو انوار سے متعلق بیان کے جواب میں انکا کہنا تھا راو انوار کے وقت ن لیگ کی حکومت تھی اس وقت اس معاملے پر پارلیمانی کمیٹی کیوں نہیں بنی خواجہ آصف وزیر دفاع تھے سانحہ ماڈل ٹاون کے ذمہ داروں کو سزا کیوں نہیں دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے ٹویٹ میں سی ٹی ڈی کی تعریف نہیں کی۔ ٹویٹ کی اردو بھی آئی ہے اسے دیکھ لیں تنقید کریں غلط بیانی نہ کریں ۔

شیریں مزاری نے کہا ہے کہ معصوم شہریوں کے خون پر سیاست نہ کی جائےگزشتہ حکومتوں کا کیا دھرا ہمیں وراثت میں ملا ہے قوم کو بتائیں گئے سانحہ ساہیوال کس نے کیا ۔

انکا کہنا تھا کہ سندھ اور پنجاب میں پولیس کی ری اسٹریکچرنگ کی ضرورت ہے ،جب تک ریفارمز نہیں لاتے معاملہ حل نہیں ہو گا ۔

پولیس کی گلوکریسی کو بدلنا ہوگا ، مراد سعید

وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ساہیوال اتنا ظالمانہ ہے کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا، میں اپنے سمیت پورے ایوان کو اس واقعہ کا ذمہ دار قرار دیتا ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ اس سانحہ کی ذمہ داری ماڈل ٹاؤن اور نقیب اللہ کے قتلوں سے شروع ہوتی ہے ماڈل ٹاون میں عورتوں کو گولیاں ماریں بالوں سے گھسیٹا ایک ہزار سے زائد جرائم پیشہ پولیس والوں کی رپورٹ کیوں دبا دی گئی۔

مراد سعید نے کہا کہ ہر گھر سے جنازہ نکلا جب جنازہ نکلا اس گھر سے ایک دہشتگرد نکلا راو انوار کو بہادر بچہ کہنے کی روش ترک کرنا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر کیا عمل ہوا پولیس کی گلوکریسی کو بدلنا ہوگا عابد باکسر کریسی ختم کرنا ہوگی معاملہ تقریروں سے حل نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ وعدہ کرتے ہیں ان قاتلوں کو کڑی سے کڑی سزا دیں گے راؤانوار کو بھی جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں سزا ملنی چاہئے۔


متعلقہ خبریں