حکومت پیسے دے کر آواز دبانا چاہتی ہے، ورثا ساہیوال مقتولین


اسلام آباد: مقتول خلیل کے بھانجے قاسم نے کہا کہ ہم حکومتی اقدامات سے مطمئن نہیں ہیں حکومت کے کسی بندے نے ہم سے رابطہ نہیں کیا۔ وزیراعلیٰ نے صرف بچوں کو اسپتال میں دیکھا وہ میتوں کو دیکھنے بھی نہیں آئے۔

ہم نیوز کے پروگرام ’نیوز لائن‘ میں بات کرتے ہوئے قاسم نے بتایا کہ ہم حکومتی امداد دو کروڑ مسترد کرتے ہیں، حکومت پیسے دے کر آواز دبانا چاہتی ہے۔

قاسم کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کا کوئی بندہ بھی ہمارے پاس نہیں آیا ہم جے آئی ٹی کو بھی مسترد کرتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ نئی جے آئی ٹی بنائی جائے۔

سانحہ ساہیوال پر حکومت غیر یقینی صورتحال سے دو چار ہے اور سی ٹی ڈی حکام کے بیانات میں بھی تضاد پایا جارہا ہے۔

پولیس کا محکمہ انسداد دہشت گردی اب تین مختلف بیانات دے چکا ہے۔ سی ٹی کی جانب سے کہا گیا کہ یہ بچے اغوا کرنے والا گروہ تھا، ان کا تعلق دہشت گردوں سے تھا۔ ذیشان(ڈرائیو) کا تعلق دہشت گردوں سے تھا اور وہ خلیل کے خاندان کو اسلحہ منتقل کرنے کیلئے استعمال کر رہا تھا۔

بیانات میں تضاد کیوں ہے؟

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان میں طے ہوا تھا کہ کسی بھی واقعہ پر فوری بیان نہیں دیا جائے گا لیکن ایسا نہیں ہوتا۔ ہوم منسٹر کا کام تھا بیان دینا جس کو واقعہ کا مکمل علم ہو۔ انہوں نے کہ جو لوگ ڈیوٹی پر تھے ان کے نام ایف آئی آر میں ہونے چاہیں۔ انہوں نے کہا کہ رول آف میں کوئی بھی پارٹی رکاوٹ نہیں بنے گی۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ناتجربہ کاری کی وجہ سے حکومت ہر معاملے میں متضاد بیانات دیتی ہے۔ ڈی سی، ڈی پی او، وزیراعلیٰ، صوبائی اور وفاقی حکومت کے بیانات آپس میں نہیں ملتے۔ اس واقعہ میں انتظامی ناکامی ہوئی ہے۔ معاملہ کہ تحقیقات ہونی چاہیے تھی۔

جے آئی ٹی کے اہمیت کیا ہے؟

مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹرعبدالقیوم نے کہا کہ جے آئی ٹی کی کوئی اہمیت نہیں ہو گی۔ ہم نے عدالتی کمیشن کا مطالبہ کیا ہے۔ قمر زمان کائرہ نے کہا جب وزیر قانون پولیس کی جانب سے بیان دے رہے ہیں ایسے میں جے آئی ٹی کی اہمیت رہ جاتی ہے۔ کون عوام ہے جو پولیس کے خلاف بیان دے سارے واقعہ کی ویڈیوز موجود ہیں۔

ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا کہ ستر سال سے سسٹم کا مسئلہ ہے اسے پانچ ماہ کی حکومت پر نہ ڈالا جائے۔


متعلقہ خبریں